بنی اسرائیل قوم کی سچی کہانی

Posted on at



 


حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ بنی اسرائیل میں تین آدمی تھے ایک کوڑھی دوسرا گنجا تیسرا اندھا۔خداوند تعالیٰ نے ان کو آزمانا چاہا اور ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا۔پہلے وہ کوڑھی کے پاس آیا اور پوچھا تجھ کو کیا چیز پیاری ہے۔اس نے کہا مجھے اچھی رنگت اور خوبصورت کھال مل جائے اور یہ بلا جاتی رہے جس سے لوگ مجھ کو اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیتے اور گھن کرتے ہیں اس فرشتے نے اپنا ہاتھ اسکے بدن پر پھیر دیا ۔ وہ اسی وقت ٹھیک ہوگیا اور اچھی کھال اور خوبصورت رنگت نکل آئی۔پھر پوچھا تجھ کو کون سے مال سے زیادہ رغبت ہے اس نے کہا اونٹ سے ۔پس ایک گابھن اونٹنی بھی اس کو دے دی اورکہا اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے۔پھر گنجے کے پاس آیا اور پوچھا۔تجھ کو کون سی چیز پیاری ہے۔اس نے کہا میرے بال اچھے نکل آئیں اور یہ بلا مجھ سے جاتی ہے کہ لوگ جس سے گھن کرتے ہیں ۔ فرشتے نے اپنا ہاتھ اسکے سر پر پھیر دیا ،فوراًاچھا ہوگیا اور اچھے بال نکل آئے ۔پھر پوچھا تجھ کو کونسا مال پسند ہے۔اس نے کہا گائے پس اس کو ایک گابھن گائے دے دی اور کہا اللہ تعالیٰ اس میں برکت بخشے۔پھر اندھے کے پاس آیا اور پوچھا کہ تجھ کو کیا چیز چاہئے۔کہا اللہ تعالیٰ میری نگاہ درست کردے کہ سب آدمیوں کو دیکھوں اور فرشتے نے آنکھوں پر ہاتھ پھیردیا۔اللہ تعالیٰ نے اس کی نگاہ درست کردی۔پھر پوچھا ۔تجھ کو کیا مال پیارا ہے ۔اس نے کہا بکری پس اس کو گابھن بکری دے دی۔تینوں کے جانوروں نے بچے دئیے۔تھوڑے دنوں میں اسکے اونٹوں سے جنگل بھر گیا اور اس کے گایوں سے اور بکریوں سے۔پھر وہ فرشتہ خدا کے حکم سے اسی پہلی صورت میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں میرے سفر کا سب سامان ختم ہوگیا۔آج میرے پہنچنے کا کوئی وسیلہ نہیں سوائے خدا کے اور پھر تیرا۔میں اس اللہ کے نام پر جس نے تجھے اچھی رنگت اور عمدہ کھال عنائت فرمائی،تجھ سے ایک اونٹ مانگتا ہوں کہ اس پر سوار ہوکر اپنے گھر پہنچ جاؤں۔وہ بولا چل یہاں سے دور ہو۔مجھے اور بہت سے حقوق ادا کرنے ہیں۔تیرے دینے کی اس میں گنجائش نہیں۔فرشتہ نے کہا کہ شاید تجھ کو تو میں پہچانتا ہوں۔کیا تو کوڑھی نہیں تھا کہ لوگ تجھ سے گھن کرتے تھے۔اور کیا تو مفلس نہ تھا اور خدا نے تجھ کو اتنا مال عنایت فرمایا۔اس نے کہا واہ کیا خوب۔یہ مال تو میری کئی پشتوں سے باپ دادا کے وقت سے چلا آتا ہے۔فرشتہ نے کہا اگر تو جھوٹا ہوا تو خدا تجھے ویسا ہی کردے گا جیسا تو پہلے تھا۔پھر گنجے کے پاس اسی پہلے صورت میں آیا اور اسی طرح اس سے بھی سوال کیا اور اس نے بھی ویسا ہی جواب دیا۔فرشتہ نے کہا،اگر تو جھوٹا ہوا تو خدا تجھجے ویسا ہی کردے گا جیسے تو پہلے تھا۔اور پھر اندھے کے پاس اسی پہلے صورت میں آیا اور کہا میں مسافر ہوں بے سامان ہوگیا ہوں،آج بجز خدا کے اور پھر تیرے کوئی میرا وسیلہ نہیں ہے۔میں اسکے نام پر جس نے دوبارہ تجھ کو نگاہ بخشی تجھ سے ایک بکری مانگتا ہوں کہ اس نے اپنی کاروائی کرکے سفر کرسکوں۔ اس نے کہا بے شک میں اندھا تھا۔خداوند تعالیٰ نے محض اپنی رحمت سے مجھ کو نگاہ بخشی، جتنا تیرا جی چاہے لے جا اور جتنا چاہے چھوڑ جا۔خدا کی قسم کسی چیزسے میں تجھ کو منع نہں کرتا۔فرشتے نے کہا تو اپنا مال اپنے پاس رکھ مجھ کو کچھ نہیں چاہئے۔فقط تم تینوں کی آزمائش منظور تھی سو ہوچکی۔خدا تجھ سے راضی ہوا اور ان دونوں سے ناراض


خیال کرنا چاہئے کہ ان دونوں کی ناشکری کا کیا نتیجہ ملا کہ تمام نعمت چھن گئی اور جیسے تھے ویسے ہی رہ گئے اور خدا ان سے ناراض ہوا۔دنیا اور آخرت میں دونوں میں نامراد رہے۔اور اس شخص کو شکر کی وجہ سے کیا عوض ملا کہ نعمت بھی بحال رہی اور خدا اس سے خوش بھی ہوا اور وہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب ہوا۔



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160