اسلام میں شادی کا تصور – ٢

Posted on at


آپ نبی کریم ﷺ کے قریبی ساتھی حضرت انس بن مالک راضی اللہ عنہہ سے روایت ہے کہ


ایک دفعہ آپ نبی کریم ﷺ نے کچھ عورتوں اور بچوں کو شادی کی واپس اتے ہوئے دیکھا- تو آپ نبی کریم ﷺ نے خوشی اور جوش بھرے لہجے میں اٹھے اور فرمایا – اپ میرے لئے سب سے پیارے ہو


اسلام میں شادی کی اہمیت


اگرچہ اسلام میں شادی فرض نہیں ہے لیکن بالغ افراد کو شادی کے بندھن میں منسلک ہونے کی بہت تاکید کی گئی ہے قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے


یہ اس الله کی نشانیوں میں سے ایک ہے کہ جس نے تمہی میں سے تمہارے جوڑے بناۓ کہ تم ان کے ساتھ تسکین حاصل کرو اور اس نے تمہارے دلوں میں محبت یر رحم ڈال دیا- بے شک اس میں غور فکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں


مندرجہ بالا آیت سے یج واضح ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالی نے مرد اور عورت کو رک دوسرے کا ساتھی بنایا- اس لئے اپنا من پسند ساتھی تلاش کر کے اس سے شادی کرنے سے انسان الله کے انعامات کا مستحق ٹھرتا ہے


 آپ نبی کریم نے فرمایا


شادی کرنا میری سنت ہے جو اس سے دور رہی گا وہ مجھہ میں سے نہیں – بخاری شریف


اسلام میں شادی کرنے کی شرائط


شادی کو اسلام کی نظر سے مستند بنانے کے لئے کچھ  اہم شرائط پورا کرنا ضروری ہے ان شرائط و ضوابط کو اسلام میں ازواجی زندگی کی خصوصیات بھی کہا جاتا ہے جو کہ دوسرے مذاہب میں شادیوں سے ممتاز کرتی ہیں


شادی کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ یہ دو نا محرم افراد کے درمیان ہی ہو سکتی ہے کچھ رشتوں کو اسلام میں محرم قرار دیا گیا ہے جیسا بہن اور بھائی – چچا اور بھتجی – پاپ اور بیٹی – اسلام میں محرم سے شادی کرنے سے منع کیا گیا ہے اسی طرح سے ایک ماں کا دودھ پینے والے بچوں چاہے وہ حقیقی بہن بھائی نہ ہوں کی آپس میں شادی نہیں ہو سکتی قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے کہ


تم پر ان میں سے کسی رشتے سے شادی کرنا منع ہے – تمہاری مائیں – تمہاری بیٹیاں – تمہاری بہنیں تمہاری باپ کی بہنیں – تمہاری ماں کی بہنیں – تمہاری بھائی کی بیٹیاں – تمہاری بہن کی بیٹیاں  - تمہاری رضاعی ماں یعنی دائی جس نے تمہیں دودھ پلایا ہو تمہاری رضاعی بہنیں جنہوں نے تمہاری ماں کا دودھ پیا ہو – تمہاری سوتیلی بیٹیاں کہ جو پرورش میں ہوں – تمہاری بیویوں کی اولاد کہ جن سے تم صحبت کر چکے ہو – ہاں اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان بیٹوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج نہیں اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنیں ایک ساتھ نکاح میں رکھنا  - اور جو کچھ پہلے ہو چکا تو بیشک الله تعالی بخشنے والا مہربان ہے


دو بہنوں کو ایک ہی وقت میں نکاح میں رکھنا یا ایک عورت اور اس کی خالہ سے شادی کرنا جائز نہیں ہے آپ نبی کریم نے ایسے رشتوں سے سختی سے منع فرمایا ہے


شادی کی ایک اور اہم شرط یہ ہے کہ نکاح کے وقت دو گواہوں کی موجودگی میں مہر ادا کیا جائے – ایک کنواری لڑکی جو پہلی دفعہ شادی کے بندھن میں منسلک ہو رہی ہو تو اس کے ساتھ سربراہ کا ہونا ضروری ہے کہ جو شادی کے معاملات کی دیکھ بھال کرے – بلاخر نکاح کا عمل اس وقت تکمیل کو پہنچتا ہے کہ جب دولہا باقاعدہ طور پر اپنی دلہن کو شادی کی درخوست کرتا ہے اور وہ خوشی سے اس کو قبول کر لیتی ہے – تاہم شادی کی کچھ اور بھی شرائط ہیں مثلا اس میں کوئی زبردستی نہیں ہونی چاہے اور دولہا اور دلہن ایک دوسرے کو خوشی سے تسلیم کریں- نکاح خفیہ طور پہ نہیں ہونا چاہے اور اس میں دعوت کا انتظام کر کے لوگوں کو بلایا جائے اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ لوگوں کے شادی شدہ جوڑے کے بارے میں شکوک و شبھات دور ہو جاتے ہیں


اس تمام گفتگو سے ہم اس نتجیے پر پہنچتے ہیں کہ شادی اللہ کی نظر میں ایک بہت ہی معزز اور پاکیزہ رشتوں میں سے ایک رشتہ ہے شادی کے حوالے سے اسلام کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط پر عمل پیرا ہونے سے میاں بیوی کو ان کے حقوق کا تحفظ ملتا ہے اور وہ معاشرے میں اعلی مقام حاصل کر لیتے ہیں 



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160