بچوں کو صحت کا چیلنج اور وٹا منز کی افادیت

Posted on at


بچوں کو صحت کا چیلنج اور وٹا منز کی افادیت

بچے ہمارا مستقبل ہیں یہ بات ہم بارہا کہتے اور سنتے رہتے ہیں ، مستقبل کے ان معماروں کی تعلیم و تربیت، دیکھ بھال اور صحت و تندرستی کا خیال رکھتے ہیں، فیملی، اور سوسائٹی کے تمام افراد اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہیں اور انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان میں والدین ، کنبہ کے دیگرافراد، اساتذہ اور ارد گرد کے تمام افراد بچوں کی شخصیت سازی اور تربیت پر کہیں نہ کہیں ضرور اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ اہم ہے۔ صحت اور صحت پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے۔ اس وسیع و عریض اور مختلف توجہ طلب موضوعات پر مشتمل عنوان میں ہم جس پہلو پر روشنی ڈالیں گے وہ بچوں  کی نشوونما میں وٹا مینز کی اہمیت ہے، بچوں کو محض پیٹ بھر کر کھانا کھلا دینا ہی کافی نہیں ہے نہ ہی ان کی فرمائش پر اُن کی پسندیدہ ڈیشزکھلاتے رہنا بہت زیادہ دانشمندی کی بات ہے۔ متوازن خوراک کے استعمال کا مشورہ ہر عمر کے افراد کے لئے ہے۔ بچوں کے حوالے سے تمام معاملات کی طرح انہیں متوازن غذا کی فراہمی کے ہمراہ اس کی اہمیت کا احساس دلا کر اس کی جانب راغب کرنا بھی ضروری ہے۔ بچوں میں عموماً دیکھا گیا ہے کہ ایک ہی طرح کے کھانے کو بار بار کھانے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں اکثر مائیں پریشان ہیں کہ اُن کا بچہ ہمیشہ ضرف ایک ہی چیز کھانا چاہتا ہے۔ یہاں بڑی ذمہ داری کے ساتھ اس قسم کی عادت کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے والدین اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ تواتر کے ساتھ ایک ہی قسم کا کھانا یا ایک ہی طرح کی خوراک کا استعمال صحت اور نشونما دونوں پر منفی اثرات بھی مرتب کر سکتا ہے۔ عین ممکن ہے کہ مذکورہ خوراک میں تمام ضروری غذائی اجزاموجود نہ ہوں۔ ہمارے جسم میں بہت سے سسٹم کام کر رہے ہیں ان کی باقاعدہ اور مطلوبہ کارکردگی دیگر غذائی اجزا کے علاوہ وٹا منز بھی درکار ہیں۔

بنیادی طور پر وٹامنز کی دو اقسام ہیں۔

Water & soluble Vitamins

Fat soluble

وٹا منز اگر چہ توانائی فراہم کرنے کا براہ راست ذریعہ نہیں بلکہ توانائی پیدا کرنے کے عمل کو ریگولیٹ کرتے ہیں ماسوائے وٹامنز ،،ڈی،، اور ،،کے،، کے انسانی جسم وٹامنز تیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ خوراک ہی وٹامنز کی فراہمی کا ذریعہ ہے۔  

وٹامنز کی کمی کی بھی دواقسام ہیں۔

Primary deficiency

یہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہماری خوراک کے ذریعے جسم کو مطلوبہ وٹامنز کی ضروری مقدار نہ مل رہی ہو۔

Secondary deficiency

ایسی کیفیت ہوتی ہے جب کسی اندرونی وجہ کے تحت خوراک میں موجود غذائیت کا کا انجذاب محدود ہو جائے ظاہر ہے کہ اس صورت میں وٹا منز سے بھر پور خوراک بھی ہمارے لئے بہت کارگر نہیں ہوتی۔ وٹا منز ہمارے جسم میں مناسب مقدار میں اسٹور نہیں ہوتے بلکہ ہمیں ہر روز بذریعہ خوراک ان کا حصول ممکن بنانا ہوتا ہے۔

اس تناظر میں یہ نتیجہ اخذ رنا بہت آسان ہے کہ خوراک کی نیوٹریشنل ویلیو ہی کھانا کھانے کا اصل مقصد ہے اور بچوں میں اس بات کا شعور اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ انہیں کھانا کھلانا ضروری ہے۔ کھانوں کو ان کے ذائقہ یا اپنی پسند نا پسند کے زاویوں سے دیکھنے کے بجائےاُن کو غذائی افادیت کے حوالے سے بھی پہچانیں۔ ان ننے معصوم پھولوں کے سامنے بے شمار چیلنجز ہیں۔ زندگی کی تیز رفتار دوڑ میں جیت ہی سب کچھ ہے۔ مقابلے اور مسابقت کے اس دور میں اعتمادکی طاقت اور بھر پور توانائی کے حصول کے لئے بہت ضروری ہے کہ ایسی غذائیں استعمال کی جائیں جو غذائیت کے اعتبار سے بھر پور ہوں جن میں نشاستہ ، پروٹین ، معدنیات اور وٹامنز ضروری مقدار میں موجود ہوں۔ لمحہ بہ لمحہ بڑھتی ہوئی مصروفیات ، وقت بے وقت کھانا اور جلدی میں کچھ بھی کھا کر گزارہ کر لینا جیسی عادات روز مرہ معمول کا حصہ بنتی جا رہیں ہیں اور یہ بھی ضروری اجزا کے حصول میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ بعض ممالک میں زراعت میں استعمال ہونےوالی سول میں زرخیزی کی کمی کی وجہ سے زرعی اجناس میں زینک اور دیگر ضروری اجزا کی کمی دیکھنے میں آتی ہے۔ اس مثال سے یہ بھی سمجھنا آسان ہوجاتا ہے کہ آج کے دور میں نیوٹریشن کے حصول پر توجہ کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160