شور۔۔۔۔۔۔ ہلاکت کا باعث

Posted on at


جو لوگ زیادہ شور کے درمیان رہتے ہیں یا پُر شور مقاموں پر کام کرتے ہیں، انہیں ہارٹ اٹیک کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وہ موت کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں شور سے دور اور پُرسکون مقامات پر رہنے والوں میں ہارٹ اٹیک کا تناسب کم ہوتا ہے۔


 


وہ لوگ جو ٹریفک یا کسی اور قسم کے شور کے نزدیک زیادہ وقت گزارتے ہیں یا ایسی فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرتے ہیں جہاں مشینوں کا شور رہتا ہے، ان کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہوتا ہے جو بتدریج ہارٹ اٹیک کا سبب بنتا ہے۔ قدرت کے تخلیق کردہ انسانی جسم کے بے مثل نظام میں شور گویا خود کار انداز میں کسی نامعلوم خطرے سے خبردار کرنے کا ذریعہ ہے اور جب آپ حد سے زیادہ شور سنتے ہیں تو گویا آپ کا جسم حد سے زیادہ ‘‘خبردار’’ ہو جاتا ہے۔ آپ کا بلڈ پریشر اور نبض کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور آپ کے ہارمونز کے نظام میں ہلچل برپا ہو جاتی ہے۔ یہ عمل مسلسل جاری رہے تو قلب کا نظام متاثر ہونے لگتا ہے۔ جن لوگوں کے مزاج پر شور زیادہ ناگوار گزرتا ہے، وہ زیادہ خطرات کی زد میں ہوتے ہیں۔ ان کے جسمانی نظام پر زیادہ شور کے زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔


 


حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بد پرہیزیاں کرنے والے افراد۔۔۔۔۔ مثلاً زیادہ کھانے والے افراد جن کا وزن بڑھ چکا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ جن کی فیملی میں دل کے امراض کی ہسٹری موجود ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔ یا جو سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کے عادی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ ان تمام افراد کے مقابلے میں بھی وہ افراد ہارٹ اٹیک کے خطرے کی زد پر زیادہ ہوتے ہیں جو پُر شور ماحول میں وقت گزارتے ہیں۔ البتہ اس ضمن میں اصناف کا فرق پایا جاتا ہے یعنی عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے جسمانی نظام میں شور کے منفی اثرات کو برداشت کرنے کے معاملے میں قوتِ مدافعت قدرے زیادہ ہوتی ہے۔    




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160