اسلام میں کھانا کھانے کے آداب

Posted on at


کھانا انسانی جسم کی اہم ضرورت ہے اسی سے ہمارے جسم کو وہ توانائی حاصل ہوتی ہے جس سے ہم روز مرہ کے کام سر انجام دیتے ہیں اور صحت مند رہتے ہیں . صحت ایک ایسی عظیم نعمت ہے جس کا بدل ملنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے . مختلف احادیث میں ارشاد ہوتا ہے کہ جب تک انسان کو فرصت اور تندرستی میسر ہے ان کو غنیمت سمجھنا چاہیے کیوں کہ وہ یہ ہرگز نہیں جانتا کہ یہ دولت اس کو کب تک میسر رہے گی . یہ انسانی فطرت ہے کہ جب تک ہم کو کوئی چیز حاصل رہتی ہے ہم اسکی قدرو منزلت سے ہرگز آگاہ نہیں ہوتے مگر جب وہ چیز کسی وجہ سے ہم سے دور ہو جائے تب ہمیں اس کی قدرو قیمت کا صحیح طرح سے اندازہ ہوتا ہے . بلکل ایسا ہے معاملہ صحت کے ساتھ ہے کہ جب تک انسان صحت مند ہوتا ہے وہ کبھی پروا نہیں کرتا مگر جب بوڑھا اور بیمار ہو جاۓ تو پھر فرط افسوس سے ہاتھ ملتا ہے کہ ہائے یہ میں نے کیا کر دیا کیوں اپنی صحت کی حفاظت نہیں کی مگر اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت . صحت ایک ایسی نعمت ہے جو انسان کو مفت میں حاصل ہوئی ہے اس لئے وہ اس کی زیادہ دیکھ بھال اور قدر نہیں کرتا  مگر جب یہ نعمت اس کے پاس نہیں رہتی تو احساس ہوتا ہے کہ اپنی غفلت اور نادانی میں اس نے کیا کھو دیا . مندرجہ ذیل میں کھانا کھانے کے کچھ آداب بیان کئے جا رہے ہیں جن پر عمل کر کے انسان لمبے عرصے تک صحت مند رہ سکتا ہے 



کھانے کا سب سے پہلا اصول یہ ہے کہ انسان کبھی بھی بہت زیادہ پیٹ بھر کر نہ کھائے اور احادیث میں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ ہمیشہ تھوڑی بھوک رکھ کر کھانا کھانا چاہیے کیوں کہ ٹھونس ٹھونس کر کھانے سے صحت کی خرابی کا اندیشہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے . زیادہ مقدار میں کھانے سے انسان کے معدے پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور معدے کا یہ بوجھ بہت سی بیمایوں کو جنم دیتا ہے یعنی انسان جتنا کم کھائے اتنا اس کا معدہ زیادہ صحت مند رہے گا . آپ صلّ اللہ و سلّم نے مومن کی ایک صفت یہ بتائی تھی کہ اس کی خوراک کم ہوتی ہے . ایک اور روایت میں ارشاد ہوتا ہے کہ مومن کا کھانا ایک آنت میں جبکہ کافر کا کھانا سات آنتوں میں ہوتا ہے. اس کے علاوہ ہاتھ سے کھانا کھانا سب سے زیادہ احسن طریقہ ہے کیوں اس طرح کھانے سے زیادہ سے زیادہ لعاب دہن کھانے کے ساتھ پیٹ میں پہنچتا ہے جو ہضم کے عمل میں مدد گار ثابت ہوتا ہے . اس کے ساتھ گوشت کھانے کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اس کو دانتوں سے نوچ کر کھایا جائے کیوں کاٹ کر کھانے کی نسبت نوچ کر کھانے سے دانتوں کی اچھی ورزش ہوتی ہے اور لعاب دہن بھی زیادہ پیدا ہوتا ہے 



آج کل اکثر دیکھا جاتا ہے کہ دعوتوں یا لوگوں کے گھروں میں کھانا بہت زیادہ مقدار میں ضائع کیا جاتا ہے . کھانے کو ضائع کرنے کا عمل بہت زیادہ نہ پسندیدہ ہے کیوں کہ یہ اللہ کا رزق ہے اور رزق کو ایسے ضائع کرنا بہت سخت گناہ ہے . دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کو ایک وقت کی روٹی میسر نہیں اور وہ ایک ایک نوالے کو ترستے ہیں تو یہ بہت بڑی نادانی ہے کہ جن افراد کو اللہ نے اس نعمت سے وافر مقدار میں نوازا ہے وہ اس کی نا شکری کرتے ہوۓ اس کو ضائع کر دیں . اسلام کا کہنا یہ ہے کہ کھانے کی ہر حال میں قدر کریں اور کھانے کے دوران کوئی نوالہ زمین پر گر جائے تو اس کو اٹھا کر صاف کر کے کھا لیا جاۓ . برتن میں کھانا اتنا ہی ڈالیں جتنا آسانی سے کھایا جا سکے اور کھانے کو برتن میں نہ چھوڑیں اور کھانا کھانے کے بعد انگلیوں میں اگر کوئی کھانے کی چیز لگی رہ جائے تو بعد میں انگلیوں کو خوب اچھی طرح چاٹ کر صاف کر لیا جاۓ . ہم لوگوں کو چاہیے کہ جو خوراک الله نے ہم کو عطا کی ہے اس کی پوری قدر کریں اور اس کا کوئی ایک زرہ بھی ضائع نہ ہونے دیں 



*******************************************************************************************************


Click Here to Read More of My Blogs


Written By.


Hammad Ch.



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160