پاکستان میں آجکل مضاربہ کے سکینڈل بہت کثرت سے سامنے آرہے ہیں ان میں بعض معروف دینی مدارس کے دارالافتا سے فتوی لے کر بظاہر تو مفتیوں اور علماء کی نگرانی میں مضاربت کا یہ کارو بار شروع کیا گیا جو اب تک پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل بن چکا ہے اور اس میں پاکستانی عوام کے اربوں روپے ڈوب چکے ہیں اس میں ہمارے علاقے اور گرد و نواح سے بھی کافی لوگوں کے پیسے ڈوب گئے ہیں
اسلام مین مضاربت کی تعریف یہ ہیں کہ دو افراد کے درمیان ایسا عقد جس مین ایک آدمی کا سرمایہ ہو اور دوسرے آدمی کی محنت ہو یہ مضاربت کہلاتی ہے اس میں جس آدمی کا سرمایہ ہو اسکو رب المال کہا جاتا ہے اور جس کی محنت ہو اسے مضارب کہا جاتا ہے اسلام میں مضاربہ جائز ہے لیکن اسکی کچھ شرائط ہیں
مضاربت اس صورت میں جائز ہے کہ جس نے سرمایہ لگایا ہو اور جو محنت کر رہا ہو دونوں کے درمیان نفع کی تقسیم کا تناسب پہلے سے طے ہو تا کہ بعد میں کوئی تنازع پیدا نہ ہو اور نفع اور نقصان کا بھی پتہ ہو دوسرا یہ پتہ ہونا چاہیے کہ جو سرمایہ مضاربت کے لیے دیا گیا ہے اس سے کونسا کاروبار شروع کیا گیا ہے یعنی کاروبار کا پتہ ہو نا بھی شرط ہے
لیکن ہمارے علاقے میں لوگ پیسے دیتے گئے کہ اس سے صرف منافع ہی گا اور نہ یہ پو چھا کہ اس سے کیا کاروبار ہو رہاہے بس یہ پتہ ہے کہ پیسہ ٹریڈنگ میں لگایا گیا ہے اور اس طرح مفتی صاحبان سب لوگوں کا پیسہ لے کر بھاگ گئے