مینا کی کہانی '' مینا نے ایک زندگی بچائی'' قسط ٤

Posted on at


کل جو مینا کی کہانی میں نے آپ لوگوں کو بتائی تھی اس میں مینا کے سکول چھوڑنے کا ذکر شامل تھا اور اس کہانی میں یہ بتایا گیا تھا کہ ایک لڑکی گھر بیٹھے کیسے کام کر سکتی ہے اور کیسے اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹا سکتی ہے آج مینا کی ایک اور داستان آپ کے لئے لکھنے جا رہی ہوں امید کرتی ہوں کہ آپ کو کچھ نہ کچھ اس سے ضرور حاصل ہوگا ،

مینا کی کہانی ''مینا نے ایک زندگی بچائی''

مینا اور راجو صبح سکول کے لئے گھر سے نکلتے ہیں اور راستے میں ان کے کچھ دوست انھیں کہتے ہیں کہ مینا راجو آج چھپن چھپائی کھیلتے ہیں مینا آگے سے کہتی ہیں کہ ہاں ٹھیک  ہے آج کوئی کھیل کھیلتے ہیں مینا ان سب کو کہتی ہے تم سب کے سب چھپ جاؤ اور میں تمہیں ڈھونڈہونگی سب اپنی پیڑوں کے پیچھے چپ جاتے ہیں اور مینا گنتی کر کے ان کو ڈھونڈھتی ہے اور سب کو ڈھونڈھ لیتی ہے اور ان کا طوطا بھی اس کھیل میں ان کے ساتھ ہی ہوتا ہے ،اتنے میں مینا کی نظر کچھ پودوں پر پڑھتی ہے جو کہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ جاتے ہیں اور مینا یہ دیکھ کر راجو سے اور دوستوں سے کہتی ہے کہ کہیں سے پانی لے آؤ اور ان پودوں کو دو یہ سوکھ رہے ہیں راجو اور اس کے دوست پانی لاتے ہیں اور ان پودوں میں ڈال دیتے ہیں اور پودوں میں جان پیدا ہو جاتی ہے اتنے میں راجو کی نظر خالہ پر پڑھتی ہے اور وہ مینا سے کہتا ہے کہ خالہ اماں آ رہی ہیں کہیں چھپ جاتے ہیں اتنے میں مینا کا طوطا زور سے بولتا ہے کہ خالہ جان آ رہی ہیں اور خالہ سن لیتی ہیں اور مینا خالہ کے پاس جا کر انھیں سلام کرتی ہے اور گھر لے جاتی ہے 

خالہ جب گھر جاتی ہیں تو مینا کے گھر والے بہت خوش ہوتے ہیں اور خالہ کہتی ہے کہ یہ چھوٹی بچی کون ہے مینا کی امی جواب دیتی ہیں کہ یہ میری دوسری بیٹی ہے اور خالہ منہ بنا کر کہتی ہیں کہ یہ دوسری بیٹی کیوں اس بات پر مینا کے ابا جان کہتے ہیں کہ میں بہت خوش ہوں کہ میری دو بیٹیاں ہیں اور خالہ رانی کو دیکھ کر کہتی ہیں کہ یہ کتنی پیاری ہے بلکل مجھ پر گئی ہے اس بات پر رانی بہت مسکراتی ہے خالہ اسے گود میں لے کر بہت پیار کرتی ہے ،اتنے میں مینا اپنی خالہ جان کے لئے پانی لے آتی ہے اور خالہ مینا کی شکایات ،مینا کی امی سے کرتی ہے کہ میں نے اسے کھیتوں میں کھیلتے ہووے دیکھا ہے اسے یوں نہ کھیلنے دیا کرو یہ اب بڑی ہو چکی ہے ،مینا کی امی جواب دیتی ہیں کہ یہ اپنے سکول کے دوستوں کے ساتھ روز کھیلتی ہے خالہ حیران ہو کر کہتی ہیں کہ اب یہ سکول بھی جاتی ہے مینا کو سکول نہیں جانا چاہیئے بلکہ اسے تو گھر کے کام کرنے چاہیئے مینا کی امی کہتی ہیں کہ یہ گھر کے کام بھی سیکھتی ہے اور مینا کے ابا بول پڑھتے ہیں کہ مینا سکول میں بھی بہت کچھ سیکھ رہی ہے

 

خالہ مینا کی امی سے کہتی ہیں کہ یہ لڑکی ہے اور لڑکیوں کا سکول جانا ٹھیک نہیں اور یہ کچھ سیکھ کر کیا کرے گی اتنے میں مینا بول پڑھتی ہے کہ کیوں خالہ جان کیا کچھ سیکھنا اچھی بات نہیں خالہ ایک دم سے کہتی ہے دیکھا میں کیا کہ رہی تھی ،مگر جو کچھ جی میں آئے ووہی کرو اتنے میں راجو آ جاتا ہے اور خالہ راجو کو دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہیں اور اسے گلے لگا لیتی ہیں اور پھر اسے کہتی ہے کہ میں تو حیران ہوں کہ تمہاری بھن مینا بھی سکول جاتی ہے راجو آگے سے کہتا ہے جی ہاں میں اور مینا اکھٹے سکول جاتے ہیں اور خوب پڑھتے اور کھیلتے بھی ہیں ،مینا کا طوطا بول پڑھتا ہے کہ مینا سکول جائیگی تو خالہ طوطے کو کہتی ہے کہ چپ کر بدتمیز طوطے اور مینا سے کہتی ہے کہ تمہارے گھر میں پنجرہ نہیں ہے کیا،،؟ اس طوطے کے لئے طوطوں کو تو پنجروں میں ہونا چاہیئے مینا جواب دیتی ہے نہیں خالہ اسے ہم پنجرے میں نہیں رکھتے اور یہ جہاں بھی جاتا ہے ہمارے ساتھ ہی جاتا ہے خالہ غصہ سے کہتی ہے اس کو تو میں دیکھ ہی لونگی 

دوسرے دن خالہ دکان پر جاتی ہے اسے ایک پنجرہ نظر آ جاتا ہے اور وہ اس کی قیمت دکاندار سے معلوم کرتی ہے دکاندار ١٠ روپے قیمت بتاتا ہے تو مینا کی خالہ کہتی ہے کہ میں اس پنجرے کے ٦ روپے ہی دونگی کیوں کہ میں یہ پنجرہ مینا کے طوطے کے لئے لے کر جا رہی ہوں دکاندار مینا کا نام سن کر کہتا ہے تب تو تم ٦ روپے میں ہی لے جاؤ ،مینا کی خالہ جب گھر آتی ہیں تو طوطے کو بہت لالچ دیتی ہیں کہ وہ پنجرے میں آ جائے لیکن طوطا پنجرے میں نہیں آتا اور ادھر ادھر بھاگتا ہے مینا کی خالہ پنجرے میں امرود رکھتی ہیں تو طوطا پنجرے میں آ جاتا ہے اور خالہ اسے قید کر کے باہر سہن میں لٹکا دیتی ہیں 

مینا اور راجو کھیل کر گھر واپس آ جاتے ہیں اور مٹھو کو دیکھ کر کہتے ہیں کس نے اسے پنجرے میں بند کیا ہے تو خالہ کہتی ہیں کہ میں نے یہ سن کر خاموش ہو جاتے ہیں اتنے میں مینا کی امی مینا کی چھوٹی بھن کو لے کر آتی ہے اور کہتی ہے کہ اس کو بہت دست آ رہے ہیں اب کیا کروں..؟مینا کی بھن رانی کی حالت بہت خراب ہوتی ہے اور وہ بہت کمزور ہو چکی ہوتی ہے دست کی وجہ سے ،مینا کی امی مینا سے کہتی ہیں کہ مینا تم ہی بتاؤ میں کیا کرو تمہارے ابا بھی گھر میں نہیں ہے مینا بہت سوچنے کے بعد جواب دیتی ہے کہ کیوں نہ میں اپنی استانی سے پوچھ لوں کیوں کہ انھیں پتا ہوتا ہے کہ کیا کرنا چاہیئے خالہ آگے سے کہتی ہیں کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ تم اس بہانے پھر گاؤں میں کھیلو گی مینا کی امی آگے سے کہتی ہیں کہ اسے جانے دیں یہ جلدی آ جائے گی ،

مینا راجو کو لے کر استانی کے پاس چلی جاتی ہے اور استانی کو یہ سب کچھ بتاتی ہے اتنے میں طوفان کی وجہ سے طوطے کا پنجرہ بھی ٹوٹ جاتا ہے اور طوطا پنجرے سے نکل کر مینا کے پاس پوھنچ جاتا ہے ، مینا استانی کو بتاتی ہے کہ میری بھن کو الٹی اور دست آ رہے ہیں اور بہت کمزور بھی ہوتی جا رہی ہے استانی مینا سے کہتی ہے کہ اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے بس آپ رانی کو پینے کے لئے بہت کچھ دیں ،مینا اس پر سوال کرتی ہے کہ وہ کیوں،،؟مینا کی استانی ایک کتاب نکالتی ہے اور اسے کہتی ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دست ایک بہت ہی خطرناک بیماری ہے اور جب انسان کو دست آتے ہیں تو اس کے جسم کا پانی پتلے دستوں کی صورت میں جسم سے خارج ہوتا رہتا ہے ،اور جیسے،جیسے جسم سے پانی نکلتا رہتا ہے بچہ کمزور ہوتا رہتا ہے اور نڈھال ہو جاتا ہے اس سے بچنے کے لئے زیادہ سے زیادہ مقدار میں پینے کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور دینا چاہیئے ،مینا استانی کی بات کو سب کا گھر کی طرف روانہ ہوتی ہے لیکن طوفان بہت ہی تیز ہوتا ہے اور مینا اپنے طوطے سے کہتی ہے کہ تم جو اور یہ پیغام دو کہ پینے کے لئے زیادہ سے زیادہ دیں طوطا جب گھر جاتا ہے تو یہی بات دوہراتا ہے کہ پینے کے لئے دیں پینے کے لئے دیں 

خالہ جان طوطے کو غصہ سے کہتی ہیں کہ چل ہٹ بد تمیز طوطے مینا کی امی آگے سے کہتی ہیں کہ یہ شاید مینا کا کوئی پیغام لیا ہے اور مینا کی امی رانی تو بہت سارا پانی اور دودھ دیتی ہیں جس سے مینا کی بھن تھوڑی ٹھیک ہو جاتی ہے ،مینا اور راجو جب گھر لوٹ آتے ہیں تو رانی مسکرا رہی ہوتی ہے اور ٹھیک ہوتی جاتی ہے اور مینا کہتی ہے کہ ہمہیں اسے بہت سارا پانی پینے کو دینا ہوگا اور اگر یہ الٹی کرے تو گھبرانے کو کوئی بات نہیں ہے مینا کی خالہ جب دیکھتی ہیں رانی تو ٹھیک ہوتا تو وہ بھی مینا کی طرف دار بن جاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ شاید مینا ٹھیک ہی کہتی تھی ،اتنے میں مینا کی استانی آ جاتی ہیں اور رانی کا پوچھتی ہیں اور مینا کی امی بتاتی ہیں کہ یہ اب ٹھیک ہو گیی ہے استانی مینا کی امی کو بتاتی ہیں کہ اگر پا خانے میں خون آ رہا ہو تو ایسی صورت میں اور اگر تین دن تک دست نہ رکیں تو ڈاکٹر کے پاس ضرور لے جانا چاہیئے کیوں کہ عام طور پر دست تین دن تک خود ہی رک جاتے ہیں اور دست روکنے کے بعد بہت سارا کھانا اور پینا ضروری ہے کیوں کہ جسم میں کمزوری کھانا کھانے سے ختم ہو جاتی ہے اور پینے کی چیزوں سے جسم میں پانی کی کمی پوری ہو جاتی ہے ،

مینا کی آج کی کہانی تھی ''مینا نے ایک زندگی بچائی''


مینا کی آج کی کہانی سب کو بہت پسند آیئے گی کیوں کہ اس میں ایک ایسا سبق ہے اور ایک ایسا نسخہ ہے جو کہ آپ سب بھی اس کہانی سے حاصل کر سکتے ہیں ،اس کہانی میں بتایا گیا ہے کہ کسی کی جان کیسے بچا سکتے ہیں اور اگر کوئی ایسا وقت آ جائے جب ڈاکٹر اور کوئی بھی حکیم موجود نہ ہو اور یہ بیماری ہو جائے تو اس کے لئے کیا کرنا ضروری ہے جس سے آپ کی جان بچ سکتی ہے یہ ایک بہت بڑا میسج ہے ان لوگوں کے لئے جو کہ ہسپتالوں سے دور رہتے ہیں یا جنھیں ڈاکٹر رات کو نہیں مل سکتے ایسے لوگوں کو اس کہانی سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے ،مینا کی آج کی کہانی میں بس اتنا ہی کل مینا کی ایک اور داستان آپ کے سامنے پیش کروں گی انشاللہ تب تک اللہ حافظ ،،
 



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160