۱۴ اگست آنے کو ہے حصہ دوئم

Posted on at


۱۴ اگست آنے کو ہے حصہ دوئم


 



 


بات کر رہے تھے ہم جوش و خروش سے یہ دن منایا جاتا ہے اس کا مطیب یہ نہیں کہ ہم موٹر سائیکل کے سلنسر نکال کر سڑکوں پر نکل جائیں خود انجوائے کریں اور دوسروں کو  اس کی آواز سے پریشان کریں اس کی آواز سے چام آدمی بہت پریشان ہوتا ہے تو سوچیں جو دل کا مریض ہو گا یا بلڈپریشر کا مریض ہو گا اس کا کیا حال ہوتا ہو گا وہ کتنا پریشان ہوتا ہو گا۔


 ہمیں اس دن آزادی ملی تھی ہمیں اس دن نوافل ادا کرنے چائیں کہ اللہ پاک نے ہمیں اس پیارے ملک پاکستان سے نوازا کہ ہم آزادی سے اس ملک میں سانس لے سکتے ہیں اور ان کے لیے بھی فاتحہ کہنی چائیے جنہوں نے اس کا خواب دیکھا اور جس نے اس کو پورا کیا بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ ہر ایک کے لیے دعا کرنی چائیے جس نے اس ملک کے لیے اپنی جان کی قربانی دی ۔


اکثر لوگوں کو میں نے یہ بھی کہتے سنا ہے کہ اس ملک نے ہمیں کیا دیا ہے وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمارے بڑوں نے جو اتنی قربانیاں دی ہیں وہ کس کے لیے دی کہ ہمارے بچے ایک آزاد ملک میں سانس لے سکیں ان کی اپنی شناخت ہو ان کی ثقافت۔ زبان۔لباس کی الگ پہچان ہو  اور لوگ ہمیں اس سے پہچانیں لیکن افسوس کہ آج کل ان سب میں سے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے نہ لباس نہ زبان ہمیں اپنی زبان اور لباس کی بجائے دوسروں کی زبان اور لباس پسند آتا ہے۔


یہ ملک یہ وادیاں ہمارے بڑوں نے ہی ہمیں دی ہیں اور اس ملک کو بنانا اور سنوارنا تو ہمارا کام ہے۔



About the author

160