اسرائیلی طیارہ گرانے والے’غازی پائلٹ ‘ کی ایمان ا فروزکہانی

Posted on at


1973ءمیں ہونے والی دوسری عرب اسرائیل جنگ میں پاک فضائیہ کے کردار کے بارے میں تو سب جانتے ہیں مگر اس جنگ سے جڑے کچھ ایسے حقائق بھی ہیں جن کے بارے میں لوگ ابھی تک نا آشنا ہیں ۔ائیر کموڈور ستار علوی جنہوں نے عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیلی طیارہ گرایا تھانےان حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جب عربوں پر مشکل پڑی تو پاک فوج کے16افسران نے رضاکارانہ طورپر شام جانے کا فیصلہ کیا اوراس کی اجازت اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو سے مانگی تو انہوں نے فوراًاجازت بھی دے دی مگر ہم سب سے یہ طے ہوا تھاکہ اگر ان میں سے کوئی شہیدہو گیا یا پکڑا گیا توپاک حکومت اس کی ذمہ داری کسی صورت قبول نہیں کرے گی بلکہ ان سے لاتعلقی کا اظہارکردے گی لیکن ا س کے باوجود جذبہ ایمانی سے سرشار یہ نوجوان پائلٹ اسرائیل کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے پہنچ گئے۔ نجی ٹی وی اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے ستار علوی کا کہناتھا کہ 1973ءکی ایک رات وہ بجے شام پہنچے تو شامی فضائیہ نے ہمیں دو گروپس میں تقسیم کر دیا ،8افسران کو مصربھیج دیا گیا جبکہ باقی 8افسران کو شام میں ہی ایک ہو ٹل میں ٹھہرایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا وہاں سب بڑا مسئلہ زبان کا تھا کیو نکہ ہم عربی نہیں جانتے تھے اور ہم نے ایک ہفتے میں اپنی ضرورت کے مطابق عربی سیکھی ۔انہوں نے کہا کہ ان سکواڈ اکا نام 67اے رکھا گیا اور ہم نے اگلے دن بیس پر جاکر سب سے پہلی اڑان بھری۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ذمہ داری صرف شام کی سرحدوں کی حفاظت تھی ,اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کا کام شامی فضائیہ کے ذمہ تھا۔ستار علوی نے کہا کہ ایک دن وہ گولان ہائیٹس پرپرواز کر رہے تھے کہ ان کا پڑول ختم ہو نے کے قریب تھا جس کے بارے میں انہوں نے کنٹرول روم کو آگاہ کیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ اسرائیل کے 4معراج طیارے شام کی سرحد میں داخل ہو گئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اچانک دیکھا کے وہ طیارے میرے بہت قریب پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے مجھ پر میزائلوں سے حملہ کرنا شروع کر دیااس دوران راڈار بھی بند ہو گیا اور آخر میں نے اپنی حفاظت کیلئے ایک میزائل فائر کیا جس میں اسرائیلی پائلٹ کیپٹن لوکس کا جہاز تباہ ہو گیا ۔ستار علوی نے کہا کہ مجھے اس کارنامے پر شامی فضائیہ نے اسرائیلی کیپٹن کا یو نیفارم گفٹ دیاجو کہ آج بھی میرے پاس محفوظ ہے۔ ائیر کموڈور نے واضح کیا کہ اسرائیل پاکستانی پائلٹس کی شام میں موجودگی کے بارے میں جانتا تھا ور ان کی کوشش یہی تھی کہ کسی طرح ایک پاکستانی پا ئلٹ کو مار گرایا جائے تاکہ کل کو پاکستان کو بدنام کیا جائے مگر ہم نے بھی سوچ رکھا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے اپنی حفاظت ہر حال میں کریں گے ۔ ان کا کہناتھا کہ عالمی سطح پر 25سال بعد یہ پاکستان کی جانب سے یہ تسلیم کیا گیا کہ ہم نے پاک عرب جنگ میں شرکت کی تھی ورنہ اس سے پہلے ہم سے کوئی اس بارے میں پوچھتا تھا تو ہم اس سے لاعلمی کا اظہار کرتے تھے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پائلٹوں کی مہارت دیکھتے ہوئے اسرائیل کو یہ علم ہوچکا تھا کہ یہ طیارے پاکستانی پائلٹ اڑا رہے ہیں اور اس بات کو اسرائیلی حکومت نے اس طرح بیان کیا تھا’ہم جانتے ہیں کہ اس طرح کی مہارت عرب پائلٹوں میں نہیں اور ایسا صرف پاکستانی پائلٹ ہی کرسکتے ہیں۔‘



About the author

160