دنیا میں کامیابی کے لئے صرف خوش قسمت ہونا ہی ضروری نہیں بلکہ محنت بھی لازمی ہے اور اس کی زندہ مثال سوات کی عارفہ ہے جو دوسروں کے جوتے مرمت کر کے اپنے بہن اور بھائی کا مستقبل سنوارنے کی لیے جدو جہد کررہی ہے۔ اسکا تعلق ضلع سوات کے علاقے قمبر سے ہے۔ نویں جماعت میں تعلیم کو خیر باد کہنے والی 15سالہ عارفہ نے بتایا ’مجھے بچپن سے ڈاکٹر بننے کا بہت شوق تھا لیکن میرا یہ خواب اس وقت چکنا چور ہو گیا جب میرے والد نے ماں کو طلاق دینے کے بعد ہم سب کوگھر سے بے دخل کر دیا‘ کچے مکان کے صحن میں درخت کے سائے میں جوتے مرمت کرتے ہوئے عارفہ نے بتایا ’اب میرا عزم ہے کہ اپنے بہن اور بھائی کو ضرور پڑھاؤںکیونکہ تعلیم ہی ایک ایسی طاقت ہے جو ہمیں غربت سے نکال سکتی ہے‘ عارفہ کی چھوٹی بہن تیسری جماعت جبکہ بھائی پانچویں جماعت میں پڑھتا ہے جو تھیلیسیمیا کا مریض بھی ہے۔ اپنا مستقبل داؤ پر لگنے کے بعد حلال رزق اور بہن بھائی کے بہتر مستقبل کی متلاشی عارفہ نے جوتے مرمت کرنے کاکام شروع کیا۔ یہ ہنر انھوں نے اپنی ماں سے سیکھا۔ ان کی ماں نے یہ ہنر ان کے باپ سے سیکھا کیونکہ ان کے والد موچی تھے۔