الرجی چند علامات اور وجوہات

Posted on at


گلے کی خراش، ناک یا جسم کے کسی حصّے پر خارش، چھینکیں، آنکھوں میں درد اور سوزش اور اکثر سَر میں درد کا سبب بھی الرجی ہوسکتی ہے۔ اس کی علامات یکساں، لیکن وجوہات مختلف ہوتی ہیں۔ الرجی زیادہ تر بچوں کو متأثر کرتی ہے جب کہ بیس سے چالیس سال کی عمر کے افراد میں بھی یہ شکایت عام ہے۔ مذکورہ جسمانی مسائل کی وجہ گردوغبار، پھپھوندی، مختلف اقسام کے کیڑے، پالتو جانور، آلودہ فضا، موسم اور مختلف مصنوعات کے علاوہ غذا بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ادویات، کیمیکل ملی اشیا بھی الرجی کا باعث بنتی ہیں۔ اگر آپ کو الرجی کی وجہ بننے والی غذا یا اشیا کا علم ہو جائے تو ان کا استعمال فوراً ترک کر دینا چاہیے۔ عام لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہمارا جسم جب کسی شے کو قبول نہ کرے تو یہ اس کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اپنی ناپسندیدگی کا اظہار الرجی کی شکل میں کرتا ہے۔ معمولی الرجی عام علاج اور چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے دور ہو جاتی ہے، لیکن یہ مسئلہ شدید بھی ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں متأثرہ فرد کو جسمانی تکلیف برداشت کرنے کے ساتھ اس کا طویل عرصے تک علاج کروانا پڑتا ہے۔ عموماً الرجی سے چند گھنٹوں یا چند دنوں میں نجات مل جاتی ہے، لیکن یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ الرجی کی صورت میں اینٹی الرجی ادویہ کا استعمال عام ہے لیکن علامات زیادہ عرصے تک برقرار رہیں تو ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ کسی بھی قسم کی الرجی کے مریض کو جنرل فزیشن کے بجائے جلد کے امراض کے ماہر کے پاس جانا چاہیے، جو الرجی کی وجہ جاننے کے بعد مکمل علاج کے ساتھ اس سلسلے میں آپ کو ضروری احتیاطوں سے بھی آگاہ کرسکتا ہے۔ الرجی انسانوں کو سب سے زیادہ متأثر کرتی ہے اور کسی بھی عمر میں ہم اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ نئی جگہ اور ماحول، بعض مصنوعات اور عام زندگی کا حصّہ سمجھی جانے والی بے شمار اشیا الرجی کا سبب بن سکتی ہیں۔ اکثر یہ اشیا براہِ راست الرجی کا باعث نہیں بنتیں بلکہ ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزا میں چھپی ہوئی پھپھوندی اور مختلف اجسام و مادّے اس کا سبب ہوتے ہیں۔ مختلف خرد بینی جاندار بھی الرجی پیدا کرتے ہیں اور زیادہ تر بچوں کو متأثر کرتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق بعض مصنوعات کو ابالا یا گرم پانی سے دھویا جائے تو ان میں موجود الرجی کا سبب بننے والے اجسام کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح پالتو جانوروں اور پرندوں کے جسم کی خشکی، ان کا فضلہ اور ان کے پَروں میں پائے جانے والے کیڑوں کی وجہ سے ہمیں اکثر جلد کے مسائل، چھینکوں، آنکھوں اور جسم پر خارش کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جب کہ گھروں میں موجود قالین، فوم، چادروں اور پردوں پر جمنے والی گرد سے بھی الرجی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق تیز ہوا اور گردوغبار کے دوران مٹی کے نہایت باریک ذرات سانس لینے کے دوران ہمارے منہ میں داخل ہو جانے سے گلے اور سانس کی نالی میں الرجی کی شکایت ہوسکتی ہے۔ ماہرینِ طب کے مطابق مریضوں میں کسی قسم کی الرجی کی اصل وجہ جاننا نہایت مشکل ہوتا ہے۔ کسی بھی مریض کا طرزِ زندگی، اس کے ماحول کے بارے میں تفصیلات کے ساتھ چند دنوں کے دوران اس کے کھانے پینے اور زیرِ استعمال رہنے والی اشیا کے بارے میں جاننے کے بعد ہی الرجی کا سبب بتایا جاسکتا ہے۔ دن یا رات کے مخصوص اوقات میں جسم کے مختلف حصّوں پر خارش یا سوجن بھی الرجی کی علامت ہے۔ بعض لوگوں کا جسمانی نظام تیز خوش بُو، مختلف کیمیکلز، گاڑیوں کے انجن کا دھواں بھی قبول نہیں کرتا اور وہ الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں۔



About the author

160