کل طاہر القادری اور عمران خان کے جلسے پر کھل کے بارش برسی اور پاکستانی عوام جو وہاں نہیں تھے وو یہی سوچ کے فکر مند ہوتے رہے کہ جلسے کے لوگ بارش میں رات کہاں گزارے گے کیوں کہ اسلام آباد کی سڑکیں اور وہاں کے فوٹہ پاتھ تو انھے بارش سے نہیں بچا پاے گے .لیکن ڈاکٹر طاہر القادری کی عوام تو بارش کی وجہ سے ہلا گلہ نہ کر سکی لیکن عمران خان کے جلسے کے لیے بارش زحمت نہ بنی اور وہ بارش کی پرواہ کے بغیر موسم کے مزے لوٹتے رہے
عمران خان کے مطابق ہفتے کی شام یعنی کل شام تک نواز شریف کا استعفیٰ آ جانا تھا اور جلسے میں شریک اوم جنہوں نے کافی دنوں سے بہت تکالیف اٹھائی ہیں وو یہی سوچتے رہے اس ویکینڈ پر وو گھر جا کے آرام کریں گے اور اپنی نیند پوری کریں گے .یہ بات تو سچ ہے کے عوام کی تکالیف میں اضافہ یا کمی ان کے لیڈرز کی وجہ سے ہوتی ہے لیکن قائد اعظم کی وفات کے بعد سے پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی ایسا لیڈر نہیں آیا جس کی وجہ سے عوام کی تکالیف میں کمی ای ہو .
تمام جماعتین یہی چاہتی ہیں کہ جموریہت کو خطرے میں نہ دالا جائے اور نواز شریف کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے دی جائے اور وو استعفیٰ دیں بھی کیوں ان کا قصور کیا ہے الیکشن تو آصف الی زرداری کی حکومت کے زیر نگرانی ہووے تو اگر دھاندلی ہوئی بھی تو زرداری کو پکڑا جائے
اب نہ تو نواز شریف استعفیٰ دینے کو تیار ہیں اور نہ ہے عمران خان استعفیٰ کے بغیر مزاکرات پر ماننے کو تیار ہیں .عمران خان آج کل ہر کسی کو للکارتے ہیں .جو زبان وہ استمال کر رہے ہیں وو کوئی نئی بات نہیں پر بات تو یہ ہے کہ کیا یہ آزادی مارچ ہے یا زد مارچ ؟ عمران خان نے تو شاید سیاست میں انے سے پہلے آئیں بھی نہیں پڑھا وہ کہتے ہیں کے پہلے نواز شریف استعفیٰ دیں پھر الیکشن کمیشن بنایا جائے جب کے خان صاھب عبوری حکومت کے پاس یہ اختیار ہی نہیں ہوتا کہ وہ الیکشن کمیشن بدل سکے
عمران خان اور قادری کے جلسے میں روزانہ رات کو گانے گئے جاتے ہیں اور ہماری مائیں بہنیں اس پر ڈانس کر رہی ہوتی ہیں کیا یہ ہے ہمارا نیا پاکستان کیا ایسا پاکستان دلوانے کے لیے اپ نکلے ہیں. دوسری طرف ہماری حکومت نے تو بہت دعوے کے تھے شہباز شریف صاھب نے تو زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنا تھا اب انھے خود فون کر کے بلایا گیا بلکہ ان کی بہت اچھی مہمان نوازی بھی کی گئی
تمام سیاست دنو سے اپیل ہے کہ خدا کے لیے صرف اپنی سیاست نہ چمکاے اور کچ عوام کا بھی سوچیں سب کچھ تو چھین لیا اب کمزکم یس ملک پی تھوڑا سا تو رحم کرو اسے عراق یا شام تو نہ بناؤ