پاکستان اور بھارت میں نہری پانی کا تنازعہ

Posted on at


نہری پانی کا مسئلہ:


نہری پانی کا مسئلہ بھی ریڈ کلف ایوارڈ کی وجہ سے پیدا ہوا۔ اس ایوارڈ کے تحت پنجاب کے علاقوں کی غیر ورصفانہ تقسیم کی گئی۔ اور دریائے راوی پر مادھوپور اور دریائے ستلج پر فیروزپور کے ہیڈورکس بھارت کے حوالے کر دیئے گیئے۔ حالانکہ ان ہیڈورکس سے نکلنیں والی نہریں پاکستانی علاقے میں واقع ہیں۔ اور ایک بڑے علاقے کو سیراب کرنے کا زریعہ ہیں۔


 


یکم اپریل 1948ء کو بغیر پیشگی اطلاع دیئے بھارت نے پاکستان کی اطراف آنے والا پانی بند کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان اس پانی کی قیمت ادا کرے۔



سندھ طاس کا معاہدہ:


چونکہ بھارت پنجاب کی سرزمین کو بنجر صحرا میں تبدیل کر کے پاکستان کو ناقابل تلدفی نقصان پہنچانا تھا، اور اسی لیئے اس نے پاکستان آنے والا پانی بند کر دیا تھا۔ لہٰذا پاکستان نے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں میں حل کرنے کے لیئے اقوامِ متحدہ میں درخواست دائر کر دی۔ عالمی بینک برائے ترقی و تعمیر نو کے صدر نے اپنی خدمات مسئلے کے حل کے لیئے پیش کر دیں، جنکو دونوں ممالک میں 1952ء میں قبول کر دیا۔




مذاکرات کی رفتار کافی سست رہی اور بلا آخر 19 ستمبر 1960 کو دو معاہدوں پر بھارت کے وزیر اعظم ”پنڈت جواہر نہرو“ اور پاکستان کے صدر ”فیلڈ مارشل محمد ایوب خان “ نے دستخط کر دیئے۔ یہ دو معاہدے سندھ طاس اور سندھ ترقیاتی فنڈ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔



ان منصوبوں کے مطابق تین مغربی دریا یعنی سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے حوالے کر دیئے گیئے اور تین مشرقی دریا راوی، بیاس اور ستلج بھارت کے


حوالے کر دیئے گیئے۔



 



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160