اب کے لوٹے ہیں تو خواہش بھی گنوا آئے ہیں

Posted on at


اب کے لوٹے ہیں تو خواہش بھی گنوا آئے ہیں !
اے دلِ زار! کوئی خواب بدل
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی ویرانی
اے دلِ زار! کوئی خواب بدل
یا کسی خواب کی تعبیر بدل
زرد رُت پلٹی ہے اس بار نئے زخم لئے
اب کے بے روپ مناظر میں زیادہ ہے نمی اشکوں کی
رنگ بدلا ہے، مگر اور بھی گہرا ہو کر
دِل بانٹ آئے ہیں ٹکڑوں میں، مراسم کے لئے
اور مراسم بھی کچھ ایسے کہ
نہ گہرے ہیں کہ کچھ رنگ چڑھے
اور نہ کمزور اتنے کہ تمناؤں کے الزام میں آ کر ٹُوٹیں
پھر وہی آنکھ، وہی راہ، وہی وہرانی
ہر طرف اُجڑے ہوئے دِل کا اثر ملتا ہے
اب کے لوٹے ہیں تو خواہش بھی گنوا آئے ہیں



About the author

160