جو بھی فحش فلمیں دیکھتا پایا گیا اسے جیل میں ڈال دیا جائے گا‘

Posted on at


جو بھی فحش فلمیں دیکھتا پایا گیا اسے جیل میں ڈال دیا جائے گا‘

پیانگ یانگ (نیوز ڈیسک)شمالی کوریا کے بارے میں اکثر دلچسپ انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس ملک سے فرار ہوکر جنوبی کوریا پہنچنے والی ایک دوشیزہ نے اب یہ انکشاف بھی کر دیا ہے کہ شمالی کوریا میں فحش فلم دیکھنے، اور حتٰی کہ جنسی گفتگو کرنے والوں کو بھی جیل جانا پڑتا ہے۔
اخبار ڈیلی میل کے مطابق جی من کانگ نامی خاتون کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی حکومت جنسی گفتگو اور فحش فلموں کو ملک کے نظام حکومت اور سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں اگر کوئی جنسی گفتگو کرتا یا فحش فلمیں دیکھتا پکڑاجائے تو اسے عام مجرم کی بجائے سیاسی مجرم قرار دیا جاتا ہے۔ اس ملک میں جنسی مجرم غیر ملکی جاسوسوں اور غداروں کی فہرست میں شامل ہوتے ہیں اور انہیں خوفناک سزاﺅں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جی من کانگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ملک میں خاندانی منصوبہ بندی اور ازدواجی صحت کے متعلق بات کرنا بھی جرم تصور کیا جاتا ہے۔ ملک کی آبادی کی بڑی تعداد بھوک، افلاس اور تعلیم سے محرومی کی شکار ہے لیکن خاندانی منصوبہ بندی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا۔ وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے جوانی کی عمر کو پہنچنے تک کبھی بھی خاندانی منصوبہ بندی یا ازدواجی صحت کے متعلق کوئی بات نہیں سنی تھی۔ جی من کانگ نے جنوبی کوریا پہنچنے پر خاندانی منصوبہ بندی اور ازدواجی صحت کے متعلق تعلیم پر سخت حیرانی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا میں ان باتوں کی سزا عمر بھر کی قید بھی ہوسکتی ہے۔



About the author

160