سعودی عرب نے روس کے ساتھ سینگ پھنسالئ

Posted on at


سعودی عرب نے روس کے ساتھ سینگ پھنسالئے، پہلی مرتبہ وہ کام کردیا جو اس نے آج تک کبھی تاریخ میں نہ کیا تھا

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک)2014ءکے وسط سے، جب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان شروع ہوا ہے، سعودی عرب اور روس میں چین کی تیل کی مارکیٹ پر قبضے کی جنگ چھڑی ہوئی ہے اور اب اس جنگ میں شدت آ گئی ہے۔ اگرچہ سعودی عرب تاریخی طور پر چین کو تیل برآمد کرنے والا بڑا ملک رہا ہے مگر اس عرصے کے دوران روس کئی بار چین کو تیل فروخت کرنے والے بڑے ملک کے طور پر سامنے آیا۔ روس کو یہ اعزاز بخشنے میں چین کی ٹی پاٹ ریفائنریز(Teapot Refineries)کا بہت بڑا ہاتھ تھا، لہٰذا اب سعودی حکومت نے اس جنگ میں روس کو نیچا دکھانے کے لیے چین کی ان ٹی پاٹ ریفائنریز کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے ایسا اقدام کر ڈالا ہے جو اس سے قبل اس نے کبھی نہ کیا تھا۔
ویب سائٹ آئل پرائس ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق یہ نجی ٹی پاٹ ریفائنریاں چین کی بڑی سرکاری کمپنیوں سے زیادہ تیل صاف کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ روس ان ریفائنریوں کو تیل فراہم کرکے چینی مارکیٹ میں سعودی عرب سے زیادہ حصے پر قبضہ کر چکا تھا۔ اب سعودی عرب نے ان ٹی پاٹ ریفائنریز کو ٹی پاٹس سپاٹ آئل کنٹریکٹس (Teapots spot oil contracts)کی پیشکش کر دی ہے جو اس سے قبل اس نے کبھی نہیں کی۔ سعودی عرب کے اس اقدام سے ایشیاءکی تیل کی مارکیٹ پر قبضے کی جنگ میں شدت آ گئی ہے اور روس کے ساتھ ساتھ ایران کو بھی اس سعودی اقدام سے ایک سخت پیغام ملا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو نے چین کے صوبے شن ڈونگ (Shandong)میں واقع ان ٹی پاٹ ریفائنریوں میں سے ایک ”شن ڈونگ کیمبروڈ پیٹروکیمیکلز“(Shandong Chambroad Petrochemicals)کو 7لاکھ 30ہزار بیرل تیل فروخت کیا ہے۔ اس صوبے میں اس طرح کی مزید 20نجی ریفائنریاں موجود ہیں جنہیں ٹی پاٹس کہا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی یہ ان ٹی پاٹس کو پہلی فروخت تھی۔ آرامکو عام طور پر ایک سال یا اس سے زائد مدت کے معاہدوں پر کسی کو تیل فروخت کرتی ہے مگر اس چینی ریفائنری کو اس نے بغیرمدت کا تعین کیے تیل فراہم کردیا ہے اور مستقبل میں اسی نوع کی دیگر ریفائنریوں کو بھی اس طرح کے معاہدوں کی پیشکش کر چکی ہے۔

 



About the author

160