پاکستانی نوجوان لڑکی نے معاشرے کا شرمناک پہلو بے نقاب کر دی

Posted on at


پاکستانی نوجوان لڑکی نے معاشرے کا شرمناک پہلو بے نقاب کر دیا، ایسی تفصیلات بیان کر دی کہ پڑھ کر آپ بھی شرما جائیں

ٹورنٹو(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک پاکستانی لڑکی نے اپنے ایک بلاگ میں معاشرے کے ایک انتہائی شرمناک پہلو کو بے نقاب کر دیا ہے۔ زہرہ حیدر نامی اس لڑکی نے ویب سائٹ وائس ڈاٹ کام پر شائع ہونے والے اپنے اس بلاگ میں لکھا ہے کہ ”پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے اور حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق فحش فلمیں دیکھنے کے لحاظ سے یہ ملک سرفہرست ہے۔ پاکستان کا یہ حوالہ اس معاشرے کے ایک مخصوص پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔ ہم پرشہوت لوگ ہیں اور جنسی اختلاط کے لیے خاصے بے صبرے بھی۔ مگر اس کے باوجود پاکستان میں مردوعورت کا جنسی تعلق ممنوعہ موضوع ہے۔ یہ ایک مردوں کا معاشرہ ہے جس میں مردوں کی پاک دامنی کو عموماً جنسی تعلق سے نہیں جانچا جاتا لیکن اگر کوئی مڈل کلاس یا غیرمراعات یافتہ طبقے کی عورت شادی سے قبل کسی مرد سے جنسی تعلق قائم کرتے ہوئے پکڑی جائے تو اس پر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔غریب گھرانوں کی عورتوں کو شادی سے قبل جنسی تعلق قائم کرنے پر مختلف سزائیں بھگتنی پڑتی ہیں۔یہ سلسلہ سابق صدر ضیاءالحق کی آمریت کے دور سے شروع ہوا جب انہوں نے ملک میں اسلامی قانون کو نافذ کرنا چاہا۔ انہوں نے زناءکار کے لیے سنگسار کرنے، کوڑے مارنے، عضومخصوصہ کو کاٹ دینے اور حدود جیسی چیزیں پاکستان کے قانون میں شامل کر دیں۔ “
زہرہ حیدر نے اپنی مثال دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ”میں 2012ءمیں تعلیم کے سلسلے میں کینیڈا آئی۔ اس سے قبل جب میں پاکستان میں مقیم تھی تب میں نے 12سے زائد مردوں کے ساتھ جنسی تعلق استوار کیا۔ کینیڈا آنے سے قبل میں ایسی باتیں اس طرح کھل کر بیان نہیں کر سکتی تھی۔ آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں نے اپنی جنسی خواہش کو بہت حد تک دبائے رکھا تھا۔ اس کی وجہ اوپر بیان کی گئی باتیں ہی ہیں کہ ہم اپنی زندگی کے پرشہوت سالوں میں اپنے آپ کو جنسی تعلق سے دور رکھتے ہیں۔ میں پاکستان میں جب بھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق کے لیے کسی جگہ پر گئی تو ایک خوف ہمارے سر پر مسلط رہتا اور ہم ہمیشہ جلدبازی میں رہتے۔ ایک بار میرے والد نے مجھے ایک لڑکے کے ساتھ دیکھ لیا۔ انہوں نے مجھے سخت ملامت کی اور کہا کہ میں اپنا مستقبل تباہ کر رہی ہوں۔ انہوں نے اس لڑکے کے گھروالوں کو بھی شکایت کی اور سکول کی انتظامیہ کو بھی، اور مجھ پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر دیں۔ اسی طرح میرے نانا نے میری خالہ کو اس کے بوائے فرینڈ کے ساتھ دیکھ لیا تھا اور انہوں نے اس لڑکے کو مار مار کر ادھ موا کر دیا تھا۔ اس کے بعد میری خالہ کو بھی بہت کچھ سہنا پڑا۔ میں ایک بااعتماد عورت بننا چاہتی تھی جو میں آج بن چکی ہوں۔ اب مجھے اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ میرے ملک کے لوگ میرے اس روئیے کے بارے میں کیا کہتے ہیں یا سوچتے ہیں۔ میں نے اپنی پاکستان سے کینیڈا نقل مکانی کو اوپر بیان کی گئی وجوہات کی بناءپر قبول کر لیا ہے۔ اسے قبول کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مجھے یہاں کسی مرد سے جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے کمرے کے لئے 200ڈالرز بھی ادا نہیں کرنے پڑتے۔ یہاں یہ کام کرنے پر مجھے پکڑے جانے اوروالدین سے سزا پانے کا کوئی خوف بھی نہیں ہوتا۔ یہ یقینا ایک بہت پرسکون احساس ہے۔



About the author

160