انڈونیشیا کے گاﺅں میں آسمان سے گرنے والی ایک چیز جسے گاﺅں

Posted on at


انڈونیشیا کے گاﺅں میں آسمان سے گرنے والی ایک چیز جسے گاﺅں والے فرشتہ سمجھتے رہے، دراصل کیا شرمناک چیز تھی؟ جان کر آپ کے لیے بھی ہنسی روکنا مشکل ہو جائے گا

جکارتہ(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام نے آ کر زمانہ جاہلیت کی بدعقیدگی کا خاتمہ کیا تھا مگر دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی مسلمانوں کی اکثریت مختلف نوع کی بدعقیدگیوں کا شکار ہے جس کے باعث اکثروبیشتر اغیار کے تمسخرو تضحیک کا نشانہ بنتی رہتی ہے۔ ایسی ہی بدعقیدگی کا مظاہرہ گزشتہ دنوں انڈونیشیاءکے ایک گاﺅں کے لوگوں نے کیا جس پر عالمی میڈیا انہیں طنز کے نشتر چبھو رہا ہے۔ ویب سائٹ ریپلر(Rappler) کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیاءکے ساحلی علاقے بنگائی (Bangaii) میں ایک 21سالہ نوجوان ماہی گیر کو سمندر میں تیرتی ہوئی ایک گڑیا ملی۔ اس واقعے سے دو روز قبل سورج گرہن لگا تھا جس نے پورے انڈونیشیاءکو چند لمحوں کے لیے اندھیرے میں ڈبو دیا تھا۔ وہ نوجوان اس گڑیا کو اٹھا کر گاﺅں لے آیا جہاں بدعقیدہ لوگوں نے اس گڑیا کو ”پری“ قرار دے دیا اور کہا کہ یہ سورج گرہن کے باعث آسمان سے گری ہے۔
رپورٹ کے مطابق وہ نوجوان ماہی گیر اس گڑیا کو ’فرشتہ‘سمجھتے ہوئے انتہائی عقیدت کے ساتھ اپنے گھر لے گیا اور اس کی خدمت کرنے لگا۔اس آسمانی پری (گڑیا) کی خبر آہستہ آہستہ علاقے میں پھیلنے لگی اور بات پولیس تک جا پہنچی۔ جب پولیس وہاں آئی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ آسمانی پری نہیں بلکہ اہل مغرب کی ایجاد، جنسی تسکین کے حصول کے لیے استعمال ہونے والی گڑیا ہے۔گاﺅں والوں نے اس گڑیا کی تصویر سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کر ڈالی جو بہت زیادہ دیکھی جا رہی ہے ۔


 



About the author

160