روشن مستقبل کی تلاش میںزندگی کی بازی ہار گئے

Posted on at


 موجودہ بگڑتی معاشی صورت حال نے غریب ممالک کے لوگوں کو روشن مستقبل کی تلاش میں امیر ممالک کی جانب غیر قانونی راستوں سے سفر کرنے پر مجبور کردیا ہے لیکن ان میں سے ہزاروں نئی زندگی کی تلاش میں سمندر کی موجوں کی نذر ہوجاتے ہیں جب کہ عالمی ادارہ مہاجرین کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ 14 سال میں 40 ہزار سے زائد تارکین وطن بہتر روزگار کی تلاش میں اپنی زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔

 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے عالمی مہاجرین (آئی او ایم ) نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ دہائی تارکین وطن کے لیے ہلاکت خیز واقع ہوئی ہے اور روزگار کی تلاش میں سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے ہزاروں افراد موت کی منہ میں چلے گئے، رپورٹ کے مطابق ان میں سے تقریباً 22 ہزار افراد یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ 6 ہزار افراد امریکا اورمیکسیکو کی سرحد کے قریب جبکہ 3 ہزار افریقہ کے صحرا سے بحر ہند کے ذریعے سفر کے دوران ہلاک ہوئے،گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ کو ’’قاتل سفر- ان کی تلاش جو ہرہجرت کےدوران اپنی زندگی کھوچکے‘‘ کا نام دیا گیا ہے

آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل ولیم لاسی سوئنگ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی اموات کی تعداد گننے کی بجائے ان کی زند گیوں کو بچانے کے لئے عالمی سطح پو کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف 2013 میں یورپ تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 4 ہزار تارکین وطن موت کے منہ میں چلے گئے، ان میں اکثریت سمندر میں کشتیوں کے ڈوبنے سے رواں سال کے پہلے 9ماہ میں ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق صرف اس ماہ 500 افراد ہلاک ہوئے جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں، تارکین میں سے اکثر تو اچھے مستقبل کی تلاش میں خواب اپنی آنکھوں میں سجانے گھر بار چھوڑتے ہیں اور کچھ اپنے ممالک میں جاری جنگوں سے تنگ آکر امن کی تلاش میں نکلتے ہیں لیکن اکثر لوگ اپنی امیدوں کو دل میں لئے سمندر کی موجوں کی نذر ہوجاتے ہیں، رپورٹ کے مطابق اس سال اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن میں زیادہ تعداد ایریٹیریا اور شام کے لوگوں کی ہے۔

دوسری جانب عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق نے اپنی تازہ رپورٹ یورپی یونین پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مہاجرین کے یورپ میں داخلے کو روکنے کے لئے سخت قوانین بنارکھے ہیں جن کے باعث لوگ غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک تارکین وطن کو بچانے کے لیے وہ کوششیں نہیں کر رہے جس کی ضرورت ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2013 میں یورپ میں داخل ہونے والوں میں سے 63 فیصد کا تعلق شام، ایریٹیریا، افغانستان اور صومالیہ سے تھا۔



About the author

rizwan-khan-8087

i am an associate mechanical engineer and i did my diploma from Sweedish college wah cantt. an i am also c class boiler engineer i passed c class in april 2014. i like to work in engineering field.
forex trading is my passion and the best way of earning.

Subscribe 0
160