موسم اور انسانی رویے

Posted on at


 

سردی اورگرمی کی موسمی کیفیات نامیات کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں جو لوگ سرد یا گرم خطوں میں رہتے ہیں وہ جسمانی طور پر ان خطوں کی آب و ہوا کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لیتے ہیں یا پھر وہ اپنے آپ کو شدید موسموں کے اثرات سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائے رکھتے ہیں ہم سردی اور گرمی کو حسیات کے ذریعے محسوس کرتے ہیں انسانی جسم کاطبعی درجہ حرارت ۹۸ فارن ہائیٹ ہوتا ہے دماغ میں واقع زیریں عرشہ جسمانی درجہ حرارت کو تواذن مین رکھتا ہے بیرونی درجہ حرارت اور جسمانی درجہ حرارت کا فرق فرد کو ایسی تدابیر اختیار کرنے کی طرف لے جاتا ہے جو بقا کے لیے بے حد ضروری ہے

موسمی تبدیلیاں انسانی تمدن ، لباس ،عادات اور طرز زندگی پر گہرے اثرات چھوڑتی ہے صحت اور تندرستی کےلیے جسم کے درجہ حرارت کو طبعی حالت میں برقرار رکھنا ایک بنیادی ضرورت ہے شدید موسمی صورت حال کسی بھی فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے انسانی جسم درجہ حرارت کی کمی پورا کرنے کے لیے حرارت پیداکرتا ہے ہو سردی اسوقت محسوس کرتے ہیں جن بیرونی درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے اور جب بیرونی درجہ حرارت بڑھتا ہے تو پسینے کے غدود پسینے کا اخراج کرتے ہیں جس سے ہمارا جسم ٹھنڈ محسوس کرتا ہے

انسان موسم کے ساتھ ساتھ  سائنسی ایجادات کا سہارا لیتے ہوئے اپنے جسم کو سردی اور گرمی سے محفوظ رکھتے ہیں ان ایجادات میں ہیٹر ،پنکھے ، ائر کنڈیشنر،کولر اور ریفریجریٹر وغیرہ قابل ذکر ہے انسانوں میں درجہ حرارت کی کمی اور بیشی کے اثرات دیکھنے میں آئےہیں خصوصی رطوبتوں کا اخراج انسانی جسم کو سردی کے خلاف مدافعت فراہم کرتا ہے انسانوں میں جلد کے مسائل سخت سردی میں شروع ہو جاتے ہیں

انسانی جسم میں پانی ، شکر، رطوبتیں ،درجہ حرارت ،نمکیات ،لحمیات اور نشاستہ ہمارے خون میں شامل ہو کر توزن کی کیفیت کو بحال کرتے ہیں جسم میں توزن کا تصور ہربرٹ سپنسراور کلارک ہل نے پیش کیا انہوں نے اسے تحریک کی کمی کا اصول قرار دیا اس تصور کے تحت ہم اپنے اندرونی ماحول کو توزن میں رکھتے ہیں



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160