عظیم لیڈر نیلسن منڈیلا (حصہ اول)

Posted on at


جنوبی افریقہ میں رنگ و نسل کے خلاف بہت عرصہ جدوجہد کرنے والےموجودہ صدی کے عظیم لیڈر پچانوے برس کی عمر میں وفات ہوۓ۔جن کی وفات پر پوری دنیا نے افسوس کیا اور ان کی شاندار صلاحیتوں پر خراج عقیدت کا سلسلہ جاری ہے۔میری معلومات کے مطابق یہ پہلی شخصیت ہے جن کے لیئے امریکہ برطانیہ سمیت کئی ممالک کے پرچم سرنگوں کئے گئے۔وہ کسی ملک کا سربراہ بھی نہیں تھا۔اس کے باوجود جو عزت ان کے حصہ میں ابھی تک کسی کو نہیں ملی۔یہ ان کی خدمات ہے جو اس نے نسل پرستی کے خلاف بہت عرصہ جدوجہد کی صورت میں انجام دیں۔۱۹۹۴

میں پہلی مرتبہ صدر بننے کا اعزاز حاصل کرنے والے عظیم سیاہ فام لیڈر نیلسن منڈیلا ۱۸ جولائی ۱۹۱۸ کو پیدا ہوا۔اور وہ اپنے خاندان میں پہلے فرد تھے جنہیں سکول میں داخلہ حاصل ہوا۔ان کے والد سردار تھے جب ۹سال کی عمر کو نیلسن منڈیلا پہنچے تو وہ وفات پا گۓ نیلسن منڈیلا کا شروع میں نام جس کا مطلب ٹربل میکر کے تھے۔سکول کی ایک ٹیچر نے ان کا نام نیلسن منڈیلا رکھا۔طالب علی کے زمانے سے ہی وہ اپنے دوسرے ساتھیوں سے پڑھائی میں تیز اور ریس باکسنگ کے مقابلوں میں دوسروں سے نمایاں تھے،یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران انہیں احساس ہوا کہ ملک بھر میں سیاہ فاموں سے ظلم و جبر کیا جا رہا ہےاور انہیں سیاسی مالی و معاشی مواقعوں سے دور رکھا جا رہا ہے

اس پر وہ اندر ہی اندر کڑھتے رہتےیہی وجہ تھی جس نے انہیں سیاست کی طرف راغب کیا اور اپنے ایک ساتھی اولیو ٹامیو کے ہمراہ جلسے جلوسوں کا سلسلہ شروع کیا اس وجہ سے ان کے خاندان کو سخت مایوسی ہوئی لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کا چشم و چراغ ایک دن ساؤتھ افریقہ کی قسمت بدل دے گا اور سبراہ مملکت منتخب ہو گا نیلسن منڈیلا ایک وکیل بننے کے بعد ایک لا فرم تشکیل دی جو سیاہ فاموں کے حقوق کے لیئے قانونی امداد فراہم کرنے لگی۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160