کمپیوٹر

Posted on at


کمپیوٹر جدید دور کی ایک اہم ایجاد ہے اور کمپیوٹر انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی کسی چیز کو گننے یا شمار کرنے والا کے ہیں۔ کمپیوٹر کے متعلق جاننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ یہ کیسے بنا اور پھر اس نے ترقی کے مدارج کیسے طے کیے۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ موجودہ کمپیوٹر کیسے وجود میں آیا ہمیں الیکٹرونکس کے دو شعبوں کی ترقی کو سیکھنا ہو گا یعنی ایک تو ڈیجیٹل کمپیوٹر اور دوسرے سالڈ سٹیٹ سرکٹس۔ ڈیجیٹل کمپیوٹر کو ایک پروگرام کنٹرول کرتا ہے جو اسے کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پروگرام یا ہدایات کمپیوٹر کو بتاتا ہے کہ معلومات کو کیسے استعمال کرنا ہے۔ یہ تمام کمپیوٹر اپنے جسمانی نظام کی مدد سے کرتا ہے۔ ڈیجیٹل کمپیوٹر میں یاداشت، ان پٹ، آؤٹ پٹ اور حسابی نظام کو آپس میں جوڑنے کے طریقے کو کمپیوٹر کا نقشہ کہتے ہیں۔


 


مائیکرو پروسیسر کا نقشہ ڈیجیٹل کمپیوٹر جیسا ہی ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں مائیکرو پروسیسر ڈیجیٹل کمپیوٹر کی طرح ہی ہے کیونکہ دونوں ہی  دی جانے والی ہدایات کے مطابق حسابی کام کرتے ہیں۔ ڈیجٹل کمپیوٹر کی تاریخ، ہمیں مائیکرو پروسیسر کے متعلق سمجھنے میں مدد دے گی۔ مائیکرو پروسیسر کے متعلق سمجھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کیونکہ موجودہ استعمال ہونے والے کمپیوٹر میں اس کو وہی اہمیت حاصل ہے کہ جو کہ انسانی جسم میں دماغ کو۔ جنگ عظیم دوم کے دوران میں سائنس دانوں نے کمپیوٹر کو خاص طور پر فوج کے لیے ترقی دی۔ جنگ عظیم دوم کے دنوں میں الیکٹرونکس سرکٹس نے بھی بہت ترقی کی۔ ریڈار کے کام کی وجہ سے ڈیجیٹل سرکٹس، جن کو پلس سرکٹس بھی کہتے ہیں، کی ضرورت میں اضافہ ہو گیا۔ جنگ کے بعد کے دنوں میں سائنس دانوں نے سالڈ سٹیٹ فزکس میں گراں قدر ترقی کی اور بیل لیباریٹریز کے سائنس دانوں نے ۱۹۴۸ء میں ٹرانزسٹر ایجاد کر لیا۔


 


۱۹۵۸ء کے اوائل میں کمپیوٹر وجود میں آیا۔ اس میں الیکٹرونک والو استعمال کئے گئے تھے۔ الیکٹرونک والو کو لاجک ساکٹس اور کیسٹ بنانے کے لیے استعمال کیا گیااور پھر ان حصوں کو جوڑ کر سائنس دانوں نے کمپیوٹر کا حسابی عمل کرنے والا نظام اور دیگر حصے بنائے۔ اگر آپ کسی ڈیجیٹل سرکٹ کو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ ایک سادہ سا سرکٹ بنانے کے لیے کئی پرزے درکار ہوں گے اور پھر یہ کہ ایک کمپیوٹر میں ایسے کئی سرکٹ استعمال ہوتے ہیں۔ اس کمپیوٹر میں یہ تمام سرکٹس چونکہ الیکٹرونک والو سے بنائے گئے تھے اسلیے الیکٹرونک والو کی وجہ سے ان سرکٹ کا حجم بھی بڑھ گیا تھا اور یہ کمپیوٹر اتنا بڑا تھا کہ کئی منزلہ عمارت کے برابر حجم رکھتا تھا۔ الیکٹرونک والو کو چلانے کےلیے اس کے اندر ایک چھوٹا سا ہیٹر لگا ہوتا ہے اس لیے باقی پرزوں کو الیکٹرونک والو کی زائد حرارت سے بچانے کے لیے ایک بہت بڑے ائیرکنڈیشنر کی ضرورت تھی۔ الیکٹرونک والو کو استعمال نے اس پہلے کمپیوٹر کو اور اس کے استعمال کو بہت مہنگا کر دیا تھا  جس کی وجی سے کمپیوٹر کی ترقی رک گئی۔


 


۱۹۵۰ء کے عشرے میں سالڈ سٹیٹ فزکس نے بھی بہت ترقی کی حالانکہ ٹرانزسٹر ایجاد ہو چکا تھا لیکن جرمینیم کے استعمال کی کی وجہ سے  یہ بہت مہنگا تھا اور پھر سائنس دانوں کی محنت رنگ لائی اور انہوں نے جرمینیم کا متبادل معلوم کر لیا جو کہ سیلیکان تھا۔ سیلیکان سیمی کنڈکٹر بنانے کا بنیادی جز تھا اس سے ٹرانزسٹر کے میدان میں ترقی ہوئی جو کہ الیکٹرونک والو کا نعم البدل تھا۔ قدرتی طور پر سائنس کی توجہ اس طرف مبذول ہوئی کہ کیوں نہ الیکٹرونک والو کی جگہ پر ٹرازسٹر لگا دیے جائیں اور پھر ۱۹۵۰ء کے عشرے کے آخر تک ایسا کر لیا گیا۔ لیکن پھر بھی اس کمپیوٹر کا حجم کچھ کم نہ تھا۔ لیکن یہ پہلا سالڈ سٹیٹ کمپیوٹر الیکٹرونک والو والے کمپیوٹر کی نسبت زیادہ ٹھنڈا، زیادہ چھوٹا اور زیادہ برپا تھا۔


 


۱۹۵۰ء کے عشرے کے شروع میں کمپیوٹر بنانے کے فن نے دو میدانوں مین ترقی کی ایک تو وہ جیسا کہ آئی۔ بی۔ ایم اور برو کے کمپیوٹر تھے اور دوسرے منی کمپیوٹر۔ پہلی قسم کے کمپیوٹر اب بھی بہت بڑے تھے، ان کے لیے اب بھی ائیر کنڈیشنز کی ضرورت تھی۔ یہ کمپیوٹر بھت پیچیدہ تھے اوربہت بڑی تعداد میں معلومات پر کام کر سکتے تھے اور زیادہ تر کاروباری اور سائنسی کاموں کے لیے استعمال ہوئے تھے۔  




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160