آلودگی------- ایک عذاب

Posted on at


جاندار کے اپنے پھیلائے ہوئے فاضل مادے جو اس کے لیے نقصان دہ ہوں آلودگی کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ آلودگی کی تین قسمیں ہیں۔

فضائی آلودگی،   ماحولیاتی آلودگی،   شور

 

فضائی آلودگی:ـ

                      پچھلے دنوں اخبارات، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے کہا جا رہا تھا کہ صنعتیں اور فیکٹریاں زیادہ سے زیادہ لگائی جائیں لیکن ان کو شائد یہ نہیں معلوم کہ ان سے نکلنے والا دھواں انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔ فیکٹری میں کام کرنے والا ایک مزدور زیادہ سے زیادہ دو یا تین سال تک کام کر سکتا ہے۔ اس کے بعد اس کے پھیپھڑے ناکارہ ہو جاتے ہیں وہ کینسر جیسی مہلک اور جان لیوا بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس مزدور کو فیکٹری سے نکال دیا جاتا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گھر میں بیٹھ جاتا ہے۔ اس کے خاندان میں فاقے شروع ہو جاتے ہیں اور فاقوں سے مرنے لگتے ہیں آخر تنگ آکر اس کے گھر کا سربراہ چوریاں شروع کر دیتا ہے اور آخرکار تباہی و بربادی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ سیلینسروں سے نکلنے والا دھواں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے نکلنے والا دھواں بھی انتہائی زہریلا ہوتا ہے جو فضا کو گندہ کرنے میں فیکٹریوں اور صنعتوں سے کسی درجہ بھی کم نہیں

 

ماحولیاتی آلودگی

                        آبادی کے پھیلاؤ کی بنا پر جنگلات میں شدید کمی، زرخیز زمین کی بربادی، صنعتوں میں کثیر اضافہ، گاڑیاں وغیرہ اور اس جیسی دوسری اشیاء میں اضافہ سب ماحولیاتی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافے کا سبب ہیں۔

فصلوں پر ادویات کا چھڑکاؤ نہایت نقصان دہ ہوتا ہے۔ جب یہ ادویات چھڑکی جاتی ہیں۔ تو زمین ان کو جذب کر لیتی ہے اور پھر اس زمین پر لگی ہوئی فصل ان ادویات کو جذب کر لیتی ہے اور یہ فصل زہریلی ہو جاتی ہے ان فصلوں کو استعمال کرنے سے کئی قسم کی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور انسانی زندگیاں ختم ہونے لگتی ہیں۔ شہروں، صنعتوں اور فیکٹریوں کا گندہ پانی اور گندہ مواد سب کچھ دریاؤں اور ندی نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ جس سے یہ پانی زہریلا ہو جاتا ہے۔ تو یہ پانی جب انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے تو انسان خطرناک قسم کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے ان بیماریوں میں کینسر، دماغ کی بیماریاں، پھیپڑوں کی بیماریاں، آنکھ کی بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔ پلاننگ کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں چالیس فیصد اموات آلودگی پانی کے استعمال کی وجہ سے ہیں۔

 

شور

         جس کو آلودگی تصور نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب کچھ عرصہ سے بہت سے لوگوں نے شور کو اپنے ماحول کا حصہ تسلیم کر لیا ہے مگر اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے شور کو آلودگی تصور نہیں کیا اوار اس کی طرف زیادہ توجہ بھی نہیں دی گئی لیکن انیسویں صدی میں پٹرول کے انجن، بھانپ کے انجن، صنعت میں جدید مشینری کے استعمال نے شور میں اضافہ کر دیا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں گاڑیوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے بھی پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے آواز کی آلودگی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ سب سے مدہن ترین آواز جو انسانی کان محسوس کرتا ہے جو انسان کو بے آرام کر دیتی ہے اور انسانی صحت کو گہرا نقصان پہنچاتی ہے۔

 

یہ آلودگیاں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں اسلیے ہمیں ان آلودگیوں کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ آلودگی آج ہمارا مقدر بنتی جا رہی ہے لیکن اگر ہم نے صدق دل سے مسلمان ہونے کا ثبوت دیا اور جذبہ جہاد سے سر شار ہو کر ہر قسم کی آلودگی کے خاتمے کے لیے میدان عمل میں نکل آئے تو ہمارا معاشرہ ہی نہیں ہمارا ملک بلکہ پوری دنیا امن و راحت کا گہوارا بن جائے گی انسانی زندگی سکون و اطمینان سے عبارت ہو گی۔ دلوں کو قرار نصیب ہو گا اور نت نئی پیدا ہونے والی بیماریوں سے بھی نجات ملے گی۔  



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160