صوبہ پرستی کے نقصانات

Posted on at


 


برصغیر میں علاقائی تعصبات انگریزوں کی اس حکمت عملی کا نتیجہ ہے جو صوبہ  پرستی کی شکل میں آج ہند و پاکستان میں برگ و بار لا چکی ہے۔ جس طرح سیاسی طور پر انہوں نے تقسیم کرو اور حکومت کرو۔ سے ہندوستانی باشندوں کو اختلافات میں الجھا کراپنا الوسیدھا کیا۔ اسی طرح انہوں نے متحدہ ہندوستان کو نہ صرف عرضی اعتبار سے مختلف صوبہ جات میں تقسیم کیا بلکہ اس امر کی کوشش بھی کہ اب صوبہ کے عوام کے دلوں میں بھی تفریق پیدا کر دے۔ اس مقصد میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے۔ یہ اس زہریلے درخت کا ثمر ہے کہ انگریزوں کے رخصت ہونے کے بعد آج بھی خود غرض لوگ اس فتنے کو ہوا دے کر پاکستان اور ہندوستان میں اپنے اپنے مفادات حاصل کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں۔


 


صوبہ پرستی سے ملک میں ہم آہنگی ختم ہو جاتی ہے اور لوگوں کے ذہن مختلف اطراف سوچنے لگتے ہیں۔ ہر صوبے کا باشندہ صرف اپنے صوبے ہی کی بہتری کے بارے میں سوچتا اور عمل کرتا ہے اور نتیجتہً لوگوں میں خودغرضی پیدا ہو جاتی ہے۔ باہمی تعاون کی جگہ عدم تعاون جنم لے لیتا ہے۔ یہ عدم تعاون ایک وسیع پیمانے پر باہمی نفرت و حقارت اور پھر قومی زوال کا باعث بنتا ہے۔ صوبہ پرستی کے زیر اثر لوگ ایک دوسرے کو حقوق پر ہر طرح سے قبضہ جمانے کی کوشش کرتے ہیں اور ملک میں ہر طرف ایک قسم کی خود ساختہ قسم کی لوٹ مار کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ یہ لوٹ مار عوام کی زندگیوں تک محدود نہیں رہتی۔ بلکہ اس کا بہت بڑا مرکز حکومت کا ادارہ ہوتا ہے یہاں سیاستدان اہنے ہاتھ خوب رنگتے ہیں اور صوبہ پرستی کے نام پر کئ ایک ایسے کام کر گزرتے ہیں جو مجموعی لحاظ سے ملک و قوم کے لیے نقصان عظیم سے کم نہیں ہوتا۔  


 


صوبہ پرستی کا ایک بہت بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ اس سے قومی اور ملکی ترقی رک جاتی ہے، کیونکہ قومی اور ملکی طاقت چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے اور یہ انتشار بڑی بڑی حکومتوں کو تہس نہس کر دیتا ہے۔ یہ نفسا نفسی کا عالم ہی شیرازہ بندی کو ختم کر دیتا ہے۔ ملک کی طاقت کو دیمک لگ جاتی ہے اور وہ جلد یا بدیر اپنی آزادی کھو بیٹھتا ہے ہماری دیکھتی آنکھوں ہمارا مشرقی پاکستان عاقبت نا اندیش متعصؔب صوبہ پرست سیاستدانوں کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔


 


صوبہ پرستی کی ایک لعنت یہ بھی ہے کہ لوگ حکومت کے ہر شعبے میں اپنا اپنا حصہ لیاقت کی بناء پر نہیں بلکہ اپنے صوبے کے نام پر حاصل کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ اس سے نقصان یہ ہوتاہے کہ لائق اور ذہین لوگ صرف اس لیے حکومت میں نہیں لیے جاتے کہ ان کی جگہ پر دوسرے صوبے کے نالائق لوگوں کو ان کے صوبے کے نام پر منصب دینے پڑتے ہیں اس سے نظام حکومت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ علاوہ ازیں لائق اور ذہین لوگوں کی ناقدری دیکھ کر دوسرے ذہین اور لوگ بھی بددلی کا شکار ہو جاتے ہیں۔


 


پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اور اسلام کی نگاہوں میں تمام یکساں اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ صوبوں ہی کے نہیں بلکہ ساری دنیا میں تمام ملکوں کے مسلمان ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ کیونکہ ہر بھائی کے حقوق برابر ہوتے ہیں، اس لیے صوبہ پرستی کا تصور ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ اسلام تعلیم کے زیر اثر ہر مسلمان کو اس کو اپنا صحیح اور پورا حق ملنا لازمی امر ہے۔ مگر ااج کل لوگ اسلامی اصولوں سے اکثر و بیشتر انحراف کر رہے ہیں۔ اس لیے لوگ ایسے حقوق حاصل کرنے کے لیے ایسے اقدام بھی کرتے ہیں جو مجموعی اعتبار سے ملک و قوم کے لیے ضرر رساں ہوتے ہیں۔ 



 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160