)اللہ اور اس کے رسولؐ کی محبت(دوسرا حصہ

Posted on at


ایک حدیث میں رسولؐ خدا نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بندے سے بہت محبت رکھتا ہے، جو اس سے محبت رکھے۔ حدث یوں ہے۔


‘‘حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسولؐ اکرم نے فرمایا جب اللہ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو وہ جبرائیل کو بلاتا ہے اور فرماتا ہے میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں پس تو بھی اس سے محبت کرو۔ تو اہل آسمان بھی اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں۔ پھر اس کے لیے زمین میں قبول رکھ دیا جاتا ہے اور جب اللہ کسی کو ناپسند کرتا ہے وہ جبرائیل کو بلا کر فرماتا ہے میں فلاں شخص کو ناپسند کرتا ہوں پس تو بھی اسے ناپسند کرو وہ اہل آسمان میں اعلان کرتا ہے کہ اللہ فلاں شخص کو ناپسند کرتا ہے۔ فرمایا جبرائیل بھی اسے ناپسند کرتا ہے پھر تم بھی اسے ناپسند کرو۔ تو وہ اسے ناپسند کرنے لگتے ہیں پھر اس کے لیے زمین پر بھی بغض رکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ کی خاطر ایک دوسرے مسلمان سے محبت کرنا۔ خدا تعالیٰ کے نزدیک ایک بہت بڑا عمل ہے۔


 


رسولؐ اکرم نے فرمایا کہ جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر آپس میں ایک دوسرے سے محبت و سلوک روا رکھیں گے اور ایک دوسرے پر ایثار اور تعاون کا بھر پور ساتھ دیں گے۔ تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ روز حشر میں اپنے سایہ میں جگہ دیں گے حالانکہ روز قیامت کسی اور چیز کا سایہ نہیں ہو گا صرف سایہ رحمت خداوندی ہو گا جس کے ذریعے ایسے لوگوں کو دعوت دی جائے گی۔


 


ایک اور ایسا واقعہ رسولؐ کریم سے بیان کیا گیا ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص اپنے کسی دوست کو ملنے اس کے شہر جا رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ کو مامور کر دیا۔ جب وہ شخص اس جگہ سے گزرا تو فرشتے نے خدا کے حکم کے مطابق اس سے پوچھا کہ تم کہاں اور کس شخص سے ملنے کو جا رہے ہو تو اس نے جواب دیا کہ فلاں شخص کو ملنے جا رہا ہوں۔ فرشتہ نے پوچھا کہ اس شخص کا تم پر کوئی احسان ہے یا کوئی اور کام ہے تو اس جانے والے نے بتایا کہ نہیں وہ تو صرف اس سے محبت رکھتا ہے اور بغیر کسی غرض کے صرف محبت کی وجہ سے ملنے جا رہا ہوں تو فرشتے نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے اتنی محبت رکھتے ہیں جتنی کے تم اس شخص سے رکھتے ہو۔


 


یعنی مطلب یہ ہوا کہ جس نے اللہ کے بندوں سے محبت کی، اس سے اللہ تعالیٰ بھی محبت رکھیں گے ظاہر ہے کہ جس طرح ایک ماں کے بچوں کے ساتھ جس قدر پیار کیا جائے ماں اسے بھی محبت کرنے لگ جاتی ہے، جو اس کے بچوں سے پیار کرتا ہے تو خدا تعالیٰ بقول رسولؐ کریم بندوں سے اس ماں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے جو اپنے بچوں سی کرتی ہے تو ظاہر ہے جب ماں سے بھی زیادہ محبت رکھتا ہے تو وہ کس قدر اپنے ان بندوں کو چاہتا ہے جب وہ کسی بندے کو پسند کرتا ہے تو اس کو اس حد تک پسند کرتا ہے کہ زمین و آسمان میں اس کی پسندیدگی کی منادی کروادیتا ہے اور خود بھی اس انسان کو پسند کرنے کی سفارش اور حکم دیتا ہے اور دنیا میں اس کے لیے قبولیت کے کلمات کا حکم دیتا ہے۔ برعکس اس کے جسے ناپسند کرتا ہو اسے ناپسندیدگی کی حد تک نفرت کرے گا اور زمین و آسمان میں اس کی نفرت کا اعلان کر دے گا۔ اب جس سے خود اللہ تعالیٰ نفرت کریں گے اس کا کیا ٹھکانہ؟


قرآن پاک میں ایک جگہ ارشاد ہے۔


‘‘جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت رکھتے ہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا ہے’’


 


آدمی ہمیشہ اپنے رہنے اور اٹھنے والوں سے پہچانا جاتا ہے وہ خود جس طبیعت کا ہو گا اس میلان کے آدمیوں سے رہے گا۔ اگر مسلمان بھائی کا دوست خوشبو کی طرح نیک اللہ اور اس کے رسولؐ کے احکام کی پیروی کرنے والا ہو گا۔ خود وہ نہ بھی ہو تو بھی اس کا اثر ضرور قبول کرے گا۔ اس کو اس کے ہم نشین کی محبت ضرور رنگ دے گی اس کے برعکس اگر وہ دھونکنی جیسا بری نیت اور برے اعمال والا دوست بنائے گا تو اس دوست سے اگر چہ وہ خود جتنا بھی نیک ہو گا اس برے ہم نشین کا اثر ضرور لے گا اور اس رنگ میں رنگا جائے گا۔ آدمی اپنی محبت سے پہچانا جاتا ہے۔ اسلیے مسلمان بھائی کو چاہیے کہ نیک مسلمان بھائی سے دوستی اختیار کرے ۔ جن سے ان کو فائدہ ہو گا اور اگر برے انسان سے پالا پڑ جائے تو اس کو بھی نیک بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ 




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160