ھری پور کے بارے میں مکمل معلومات

Posted on at


پاکستان کے  وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے 60 کلومیڑ یا  ڈیڈھ گھنٹے کی مسافت پر واقع اس خوبصورت ضلع کا شمار پاکستان کے خوبصورت ترین اضلاع میں ہوتا ہے ۔
حدود و جغرافیہ:
  اس ضلع کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ملک کا وہ ضلع ہے جس کی سرحدیں پاکستان میں سب سے ذیادہ اضلاع سے منسلک ہیں جن اضلاع میں ضلع راولپنڈی ، ضلع اسلام آباد، ضلع اٹک ، ضلع صوابی ، ضلع ایبٹ آباد ، ضلع  مانسہرہ اور ضلع بونیر سے منسلک ہیں ۔  اس کا مکمل رقبہ  سترہ  سو پچیس مربع کلو میڑ ہے  جس میں تقریبا نصف حصہ میدانی اور نصف  حصہ پہاڑی ہے ۔ یہ حظہ سطح سمند ر سے  دو ہزار فٹ بلند ہے ۔ اس شہر کے وسط سے  شاہراہ قراقرم کا گزر ہو تا ہے جس کو  این تھرٹی فائیو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ شاہراہ حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے  چین کے شہر کاشغر تک جاتی ہے ۔
اہمیت :
ضلع ہری پور کی  سیاسی ، دفاعی  اور معاشی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کیونکہ تربیلہ ڈیم جو کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا ستر فیصد حصہ پیدا کرتا ہے اس ہی ضلع میں واقع ہے ۔تربیلہ ڈیم  پانی کی گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا اور مٹی سے بنا ہوا سب سے بڑا ڈیم ہے ۔تربیلہ ڈیم ہری پور کے لوگوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں سن انیس سو چوہتر میں بنا ۔اس ضلع میں دوسرا بڑا ڈیم خان پور ڈیم ہے جس سے پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو بجلی اور پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے ۔ ہر ی پور میں دیگر کئی ڈیم ہیں جن میں منگ ڈیم ، بھٹڑی ڈیم بھی قابل ذکر ہیں۔
سیر و تفریح کے مقامات :
ہر ی پور میں یوں تو سیر و تفریح کا کوئی خاص بندوبست نہیں کیا گیا لیکن قدرت نے اس ضلع کو قدرتی حسن سے مالامال کیا ہے  اس لئے اس ضلع میں آپ جس طرف بھی جائیں آپکو خوبصورتی ہی خوبصورتی نظر آئے گی ۔


تربیلہ جھیل (کھلابٹ ):
ہری پور شہر سے مغرب کی طرف پانچ کلومیٹر پر آباد یہ خوبصورت جھیل ہری پور کی خوبصورتی میں وہ کردار ادا کرتی ہے کہ ایک جھومر کا دلھن کے ماتھے پر ہوتا ہے ۔ آپ ہری پور سے کھلابٹ روڈ کر استعمال کرتے ہوئے تربیلہ جھیل تک پُہنچ سکتے ہیں۔ تربیلہ جھیل  کے کنارے  پر آپکو شام کے وقت لوگ پکنک مناتے نظر آئیں گے جو کہ اپنی فیملیز یا بچوں کے ہمراہ یہاں کا رخ کرتے ہیں اور کشتی رانی سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، جھیل کے دوسرے کنارے پر بھی کچھ لوگ جاتے ہیں جو کہ دنیا سے کنارہ کش ہو کر دو لمحے سکون سے گزارہ چاہتے ہیں اکثر لوگ جھیل سے مچھلی پکڑ کر جھیل کے دوسرے کنارے جاتے ہیں اور وہاں پکاتے ہیں یا کہ بار بی کیو کا بندوبست کرتے ہیں ۔اگر آپ کچھ ذیادہ کرنا چاہیں تو اپنے دوستوں یا فیملیز کے ہمراہ چھپر روڈ پر لانگ ڈرائیو پر نکل جائیں کیونکہ دریائے سندھ اور تربیلہ جھیل کے ساتھ ساتھ سفر کرتی یہ شاہراہ   اللہ پاک کی ثنا بیان کرتی ہے کہ رب کائنات نے پاکستان کو کتنے دلکش  مناظر سے مالامال کیا ہے ۔ چھپر روڈ پر سفر کرتے ہوئے ، چہکائی ، سوہا ، بیڑ  پھر اس سے آگے کرپلیاں ، لالوگی اور پھر آپکو دربند تک پہنچا دے گی۔
خان پور جھیل :
جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ جھیل خان پور میں واقع ہے اور یہ جھیل ضلع میں پانی کا دوسرا بڑا ماخذ ہے ، خان پور جھیل ٹیکسلا شہر سے شمال کی جانب خان پورسے  ہری پورجانے والے روڈ پر تیرہ کلومیڑ کی مسافت پر واقع ہے ۔یہ ایک پُر کشش جھیل ہے اسی وجہ سے اسلام آباد ، راولپنڈی اور ٹیکسلا سے لوگ پکنگ منانے یہیں کا رُخ کرتے ہیں کیونکہ یہ اسلام آباد کے قریب ترین حسین مقام ہے ۔ یہاں تفریخ کی تقریبا تمام ترسہولیات بھی میسر ہیں ، جن میں بوٹ رائڈنگ ، ہائی سپیڈ بوٹ ، جیٹ سکائی یا کہ سست رفتار لانچ کے سفر سے آپ مستفید ہو سکتے ہیں۔کوشش کیجئے کہ اپ کشتی کی سواری کرنے سے پہلے لائف جیکٹ پہن لیں۔ اس کے علاوہ یہاں جھیل کے کنارے پر آپ کو باربی کیو ، چائے ، کباب اور پکوڑوں کے سٹال بھی نظر آئیں گے کسی بھی سٹال سے اشیاء کوردنوش لینے سے پہلے اس بات کا تعین کر لیں کہ آیا وُہ چیز حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کی گئی ہے کیونکہ یہ آپکی صحت کیلئے مفید ہے دوسرا کہ وہاں آپکو  ملنے والا کوئی بھی فوڈ آئٹم مارکیٹ ریٹ سے ڈبل ملے گا ، اس وجہ سے ہمارا مشورہ ہے کہ آپ کھانے پینے کا سامان اپنے ہمراہ ساتھ لے کر جائیں ، کم خرچ بالا نشیں ۔ اونٹ کی سواری کا بھی بندبست نظر آئے گا جس سے بچے بڑے سب مستفید ہو سکتے ہیں ۔ کھلے پانی میں جانے سے گزیر کریں کیونکہ یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے ۔اس کے علاوہ تیراک حضرات بھی تیراتی سے اجتناب کریں کیونکہ ایک سوئمنگ پول اور جھیل کے پانی کے کردار اور نسب میں بُہت فرق ہوتا ہے ۔
جھیل  بھر جانے کے صورت میں جھیل کے پانی کو ساتھ ہی منسلک ایک سپل وے اور پھر ایک نہر کے مدد سے نکالا جاتا ہے ۔جھیل کے کنارے سے ایک کلو میڑ آگےٹیکسلا کی طرف روڈ کے کنارے پرنہر واقع ہے جبکہ نہر سے دو کلومیڑ آگے بائیں ہاتھ پر جائیں و سپل وے آتا ہے ، نہر سے  جمعہ اور اتوار کو اپنے ہفتے بھر کے کام سے تنگ آنے والے حضرات بشوق تیراکی خان پور کا رُخ کرتے ہیں ، نہر میں نہانا محفوظ ہے البتہ سپل وے یا سپل وے کے پول میں نہانا خود کشی کے متراف ہے سپل وے میں کئی جوشیلے نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کوشش کریں کہ آپ اپنی تفریح کے دوران کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپکی جان کوخطرہ ہو ۔ نہر کے سامنے ہی کباب اور پکوڑوں کی دُکانیں ہیں جہاں سے آپ بھوک لگنے پر چٹ پٹے کھانوں سے مزین ہو سکتے ہیں نہر اور جھیل کے درمیان ہی خان پور کا ایک چھوٹا سا بازار ہے جہاں سے آپ ضرورت کی ہر شے خرید سکتے ہیں۔

ضلعی انتظام :
انتظامی لحاظ سے ضلع ہری پور کو تین تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے سب سے بڑی تحصیل ہر ی پور ہے  ، پھر تحصیل خان پور اور رقبے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹی تحصیل غازی ہے ۔ حکومت میں اس ضلع کو قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے انیس اور صوبائی اسمبلی  چار نشستیں  پی کے انچاس ، پی کے پچاس ، پی کے اکیاون اور پی کے باون ہیں ۔ ہری پور کی سیاست پر ترین خاندان اور راجہ خاندان براجمان ہیں ۔
ہری پور سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات :
مشہور شاعر قتیل شفائی کا تعلق  ہری پور شہر سے تھا، اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے فور سٹار جنرل اور چیف آف ائیر سٹاف آئیرمارشل جنرل انور شمیم مرحوم بھی ہری پور میں پیدا ہوئے  جنھوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت میں اہم کردار ادا کیا اور پینستھ کی جنگ میں پاک فضائیہ کےکامیاب سکوارڈن لیڈر تھے۔دیگر اصحاب میں مشہور خطاط مطیع بخش الہیٰ بھی ہری پور سے ہیں جن کو پاکستان کی قومی اسمبلی کےباہر کلمہِ طیبہ لکھنے اور مسجدِ نبوی صلی و علیہ وآلہَ وسلم میں خطاطی کا شرف ملا۔ اس کے علاوہ  پاکستان آرمی کے سابق سپہ سالار اور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر فیلڈ مارشل ایوب خان مرحوم کو تعلق بھی ہری پور سے تھا وہ ہری پور کے علاقے ریحانہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے علاوہ ہری پور  ادبی لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے ، یہاں کہ یہاں کہ شعراء میں ملک اور دنیا کے طول و عرض میں عزت اور شہرت پائی۔



About the author

160