پاکستانی معا شرے کی بدلتی ہوئی ساخت اور اس کے مضمرات

Posted on at


معاشرہ فرد کی بنیادی ضرورت ہے اور یہ تنظیم فرد کے ماحول اور اس کی تمام ضروریات کا مکمل احا طہ کرتی ہے۔ معاشرے میں خاندان ، برادری، تعلیم، مذہب، سیاست اور دیگر سماجی ادارے اس تنظیم کی بقا کے لیے سرگرم عمل ہوتے ہیں۔ معاشرتی زندگی کا زیادہ تر انصا ر انہی اداروں پر ہوتا ہے۔ جس طرح ہر معا شرہ میں تغیر کا عمل کم و بیش رفتار کے ساتھ جاری رہتا ہے اور ہر شے ضرورت کے تحت تبدیل ہو کر نئی شکل و صورت اختیار کرتی جاتی ہے اسی طرح تمام معا شرتی ادارے بھی وقت اور مقام کے ساتھ ساتھ اپنی قدیم شکل وصورت اور وظا ئف کے اعتبار سے تبدیل ہوتے جا تے ہیں۔ اور ان میں کوئی شے حتمی نہیں ہوتی۔ یہ ادارے فرد کی زندگی کو خوش گوار بنانے اور اسے تسکین فراہم کرنے کا لا ئحہ عمل تر تیب دیتے ہیں۔ فرد ان کا مشاہدہ کرتا ہے اور ان سے متاثر بھی ہوتا ہے اور ان کو متاثر بھی کرتا ہے۔


پاکستان میں زمینداروں، جاگیرداروں،سرما یہ داروں، مزدوروں اور ملازمین جیسے معاشرتی گروہ اپنی معا شرتی حیثیت کا تعین اپنی آمدنی، پیشے، قوت، سماجی عزت و توقیر اور معیار زندگی سے کئے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زراعت پیشہ افراد یعنی چھوٹے کسان زمینداروں اور جا گیرداروں اور مزدور طبقہ کے افراد سرما یہ داروں اور صنعت کاروں کے مقابلے میں لا تعداد معاشی مشکلات کا شکار ہیں اور ان سے گوناں گوں معاشرتی گروہوں کی اقدار ، طرز زندگی اور ان کی ہیت میں تبدیلی آ رہی ہے۔ لوگوں نے اپنے آبائی پیشے بدلنے شروع کر دیئے ہیں۔ تعلیم کی طرف زیادہ رجحان ہورہا ہے۔ صنعت وحرفت اور تجارت کا زور بڑھ رہا ہے۔ زراعت کے  اندر گونا گوں تبدیلیا آچکی ہیں۔ عوام میں نیا سیاسی شعور پیدا ہوچکا ہے ان تما م تبدیلیوں سے معا شرے کی ہیت اور اس کے ا عمال میں تبدیلی آ رہی ہے۔


جاگیرداروں کی جگہ اب صنعت کار طبقہ لے رہا ہے۔ اب تاجر اور صنعت کار زیا دہ قوت حاصل کر چکے ہیں اور تیزی سے آ گے بڑھ رہے ہیں۔ جاگیردار اپنی قوتِ اقتدار کو بحال کرنے کے لیئے صنعت کا سہا را لے رہے ہیں اور مشینی زراعت کو ترقی دے رہے ہیں۔ متوسط زمیندار آگے بڑھ آ یا ہے۔ فنی ما ہریں اور اعلیٰ ملازمین کا طبقہ معاشرے میں ایک مخصوص مقام حاصل کر چکا ہے۔ مزدوروں اور کسانوں میں احساس محرومی تیز ہو چکا ہے۔ مزدوروں کی تنظیمیں زیادہ منظم اور فعال ہو رہی ہیں اور کسان تنظیمیں بنانے کی فکر میں ہیں۔ عورتوں کی معاشرتی سو چ میں انقلابی تبدیلیاں آ رہی ہیں اور وہ اپنے حقوق کے لیئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ اولاد، والدین، طلبہ، اسا تذہ، علما، مزدور، کسان  صنعت کار ، تاجر ، دکاندار، سیاست دان، ملازم غرضیکہ کوئی گروہ ایسا نہیں جو معاشرتی تغیرات اور بدلتی ہوئی اقدار سے متا ثر نہ ہو رہا ہو ۔ ان سب تبدیلیوں سے معاشرتی ڈ ھانچے میں تبدیلی آرہی ہے اور معا شرتی گروہوں کے وظا ئف و ا عمال میں تغیر آرہا ہے ۔ ان کی تر جیحات بدل رہی ہیں، انداز کار تبدیل ہورہا ہے۔ معا شرے کی بدلتی ہو ئی سا خت کی تعلیم کے لیے گو ناں گوں مضمرات اور تقا ضے ہیں۔ اگر تعلیم ان کا لحاظ نہ رکھے اور وہ اپنے فرا ئض کی ادا ئیگی میں کو تا ہی کرے گی تو معا شرے کی نظر میں بھی گر جائے گی۔


اب تعلیم کا کام محض علم دینا نہیں بلکہ مفید مہارتیں سکھانا اور ہنر مند بنانا تعلیم کا اہم فرض بن گیا ہے۔ ساری دنیا میں اب مفید عمل تعلیم کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایسی تعلیم جو معا شی حالت کو سنوارنے اور قومی معشیت کو مستحکم و مَظبوط بنا ئے۔ لہذا اب عمو می تعلیم کی بجا ئے فنی، پیشہ ورانہ تعلیم پر زیا دہ زور دینا چا ہیے۔ ووکیشنل، زرعی، کمر شل اور ٹیکنیکل اداروں کا مقام و مرتبہ بلند کرنا ہو گا۔ وہا ں کے طلبہ واساتذہ کو بہتر سہو لتیں اور اعلیٰ ما حول مہیا کرنا ہو گا۔ کتابی تعلیم سے آ گے بڑھ کر عملی تعلیم کا زیا دہ چرچا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ زراعت کی درسی کتاب کھیت ہے اور کھیت میں جا کر ہی زرعی تعلیم دی جا سکتی ہے۔


معا شرتی تخیرات کا تقا ضا ہے کہ نئی نسل کو ان سے کما حقہ آگاہ کیا جائے اور ان تبدیلیوں سے نباہ کرنے کے لیے منظم طور پر تیار کیا جائے۔ طلبہ کے اخلاق و کردار اور انداز فکر میں تبدیلی لا ئی جا ئے۔ اب انہیں زیادہ مستعد ، زیا دہ ذ مہ دار اور عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہیں اس لا ئق بنا یا جا ئے کہ حالات کا تجزیہ کر سکیں، ان سے صحیح نتا ئج اخذ کر سکیں اور عملی اقدام کر سکیں۔


 



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160