دکھوں کی چادر

Posted on at


 

تین حرفی لفظ "دکھ"اپنے اندر بی پاناہ آنسوں سمیٹے ہوۓ ہیں دکھ سہنے والا شحص ہی  جانتا ہے کے وہ کس کرب سے گزر رہا ہے اس پر  کیا بیت رہا ہے- یہ بجا بجا سا چہرہ، یہ نمناک آنکھیں جو ہر لمحہ برسنے کو تیار رہتی ہیں- یہ جسم کی عمارت جو بہت غم کی وجہ سے بوسیدہ ہو چکی ہے-اندر سے یہ  کھوکلی عمارت کسی وقت

بھی گر سکتی 

 

دکھ ملنے پر صبر کرنے کو کہا جاتا ہے، مگر کتنا صبر یہ نہیں پتا ہوتا اور آخر ١ دن اس دکھوں کی نگری کو چھوڑ کر انسان زمین اوڑھ کر سو جاتا ہے- ایسی گہری نیند کے اب جنجوڑنے سے بھی نہیں جاگے گا-اس کے ساتھ ہی سب کچھ دفن ہو گیا آنسو،نآ امیدی وہ سارے خواب جو سراب ہو گۓ-

 

 

دکھوں کی ایک کہانی ختم ہوئی- اس سے ١ انسان کم ہو گیا، مگر ١ فرق پڑھا سب ویسا ہی ہے- وہی بادل وه ہی شام، وہی شام، وہی چاندی میں بھیگی پل---------سب ویسا ہے تو ہے، ہاں دکھوں کی چادر میں لپٹا شخص نہیں رہا- چاندی سا کفن پہننے دور بہت دور چلا گیا ہے، کبھی نہ انے کے لئے-

 



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160