سپیشل لائیزیشن کے بعد

Posted on at


پرانے وقتوں کے بوڑھے یہ کہا کرتے تھے کہ بیٹا ، لڑکی جتنی سادہ اور کم پڑھی لکھی ہو اتنی ہی اطاعت شعار اور فرمانبردار ہوا کرتی ہے۔ یہ ڈاکٹرنیاں بڑی ہی چالاک ہوا کرتی ہیں ان سے بچ کر رہنا۔ لیکن انسان کی قسمت میں جو لکھا ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے۔


نوجوانی میں عشق کی بیماری بہت عام ہوا کرتی ہے۔ ان دنوں میں انجینرنگ کے پہلے سال میں تھا۔ کہ ایک دور میں میں کسی کی زلفوں کا اسیر ہو گیا۔ نام اسکا مہرین تھا۔ ان دنوں وہ میٹرک کی طالبہ تھی میں نے سوچا شائد یہ بھی اپنے نام کی طرح ہی ہو گی یعنی مہر و محبت سے بھری ہوئی۔ میں اس سے محبت کی پینگیں بڑھاتا رہا اور پینگیں بڑھاتے بڑھاتے نہ جانے کونسے جہاں میں جا پہنچا تھا۔



ارادہ تو میرا یہی تھا کہ جیسے ہی وہ میٹرک کا امتحان دے دے تو ہم منگنی کر لیں گےلیکن میری تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ہوا کچھ یوں کہ میٹرک کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے بعد میری محبوبہ کو ڈاکٹر بننے کا بھوت سوار ہوا۔ اس نے مجھ سے کہا کچھ بھی ہو جاۓ مجھے میڈیکل میں جانا ہے۔



وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ میں نے سوچا کے میڈیکل کالج کے آزاد ماحول اور چالاک لڑکیوں میں کہیں یہ خراب نہ ہو جاۓ لہٰذا میں نے بڑے شیرین انداز میں اسے مخاطب کر کے کہا۔ کہ دیکھو میں ہوں نہ کتابوں کے ساتھ مغز کھپائی کے لیئے تم خود کو اتنی الجھنوں میں کیوں ڈالتی ہو۔ میں نے حتی الوسع کوشش کی کہ وہ میڈیکل سے بدظن ہو جاۓ مگر میری لاکھ کوششیں ایک طرف اور اسکی چند ایک طرف۔ خیر اسنے ایف ایس سی میں بڑی محنت کی اور میڈیکل میں داخلہ لینے میں کامیاب ہو گئی۔ اب میں انجینئرنگ کے تیسرے سال میں آچکا تھا۔ اور وہ میڈیکل کے پہلے سال میں اب اسے مجھ سے بات کرنے کے لیئے وقت ہی نہیں ملتا تھا۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160