قومی یکجہتی

Posted on at


اقوام عالم کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو دنیا میں وہی قومیں خوشحال اور ترقی یافتہ نظر آتی ہیں جن میں اتحاد اور یکجہتی کا جذبہ پایا جاتا ہے ۔ یعنی قومی ترقی کے لیے اولین شرط اتفاق و اتحاد اور یکجہتی ہے ۔ جس نے اس شرط کو اپنایا  تو وہی قوم ترقی یافتہ اور خوشحال نظر آتی ہے اور جن قوموں نے قومی ترقی کے لیے اس اولین شرط کو اپنانے سے انکار کیا وہ قومیں دنیا میں ذلیل  و رسوا ہی ہوئیں ہیں اور ہمیشہ غیروں نے ان پر حکومت کی ہے ۔ اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں ایسی قوموں اور ملکوں کی بہت سی مثالیں ملیں گی جنہوں نے قومی یکجہتی کو نہ اپنا کر اپنے پاؤں ہر کلہاڑی ماری اور ہم ضرور ایسی قومیں بھی دیکھیں گے جنہوں نے قومی یکجہتی کو اپنا کر نہ صرف ترقی اور خوشحالی حاصل کی بلکہ دوسری قوموں اور ملکوں پر حکومت بھی کی۔

ہر قوم چھوٹے بڑے گروپوں کے اشتراک سے بنتی ہے ۔ ان تما م گروہوں کے معاشی ، معاشرتی اور سیاسی مفادات ایک جیسے نہیں ہوتے ۔ بلکہ یہ گروہ جغرافیائی لحاظ سے اپنے مخصوص علاقوں میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کی مثال  باغ میں مختلف رنگ و بو والے پھولوں جیسی ہے۔ اس رنگا رنگی ہی سے باغ میں خوبصورتی ہے ۔ ایک قوم کے اندر مختلف گروہوں کا وجود  نفرت اور نہ اتفاقی کی علامت نہیں بلکہ یہ  ایک پھولوں کے دستے کی طرح ساتھ مل کر ایک نیا رنگ پیش کرتے ہیں ۔ ان تمام گروہوں کی اپنی پہچان بھی برقرار ہے اور ایک قوم  کے افراد بھی ہیں۔ قومی سطع پر یکجہتی سے کام کرتے ہوئے وہ تمام نہ صرف انفرادی طور پر خوشحال ہوتے ہیں بلکہ ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بھی مل جل کر کام کرتے ہیں۔

ایک مضبوط قوم اسی صورت میں وجود میں آ سکتی ہے ۔ جب مختلف صوبوں ، مذاہب، طبقوں ، ثقافتوں اور نسلوں کے افراد قومی جذبے سے معمور ہوں ۔ ایثار، تعاون اور رواداری جیسے جذبے قومی یکجہتی پیدا کرتے ہیں ۔ خیالات و احساسات میں ہم آہنگی ہو اور ہر فرد دوسرے افراد کے لیے اور ہر گروہ دوسرے گروہ کے لیے  قربانی، خلوص اور اشتراک عمل کا جذبہ رکھتا ہوں ۔

قومی استحکام کا دارومدار بھی یکجہتی پر ہوتا ہے کیونکہ جب تک قوم کے مختلف افراد،مختلف  گروہ، لسانی طبقے  اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک ملک میں ایک قوم ہو کر اتفاق و اتحاد کے ساتھ زندگی نہیں گزارے گے تب تک اس ملک  میں سلامتی اور استحکام پیدا نہیں ہوسکتا ۔  یعنی ایک ملک میں رہتے ہوئے ہر ایک صرف اپنے ملک کا بھلا سوچنا چاہیے نہ کہ اپنے  مخصوص طبقے یا گروہ کا کیونکہ انسانوں کے یہ مختلف گروہ اور طبقے صرف ان کی پہچان کے لیے بنائے گئے اور اس کے علاوہ ان طبقوں اور گروہوں کا کوئی اور مقصد ہونا بھی نہیں چاہیے۔ یکجہتی کے لیے کام کرنا قوم کے ہر فرد کا اہم فریضہ ہے۔ 



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160