dawa ghiza and shifa

Posted on at


روزِ اوّل سے انسان کی کوشش رہی ہے کہ وہ مسلسل تغیر پذیر موسموں، حالات اور ماحول میں اپنے آپ کو صحت مند اور مستعد رکھ سکے انسان کی یہ کوشش دو صورتوں میں بار آور ہوئی۔ ایک تو مختلف نوع کے امراض کی تشخیص و علاج کی صورت میں اور دوسرے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے حفظان صحت کا تعلق اپنے گرد و پیش کے ماحول کا صاف ستھرا رکھنے اور احتیاطی اور پرہیزی اقدامات سے ہے۔ پرہیز کو بہرحال علاج پر فوقیت حاصل ہے۔ بیماری کی تشخیص کے بعد اگر صحیح طریقے پر علاج کیا جائے اور مختلف احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ پرہیز کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو بیماری پر قابو پانا آسان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس دواؤں کے غیر ضروری استعمال جس کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، سے گوناگوں مسائل جنم لیتے ہیں اور خصوصاً انگریزی دواؤں کے بے شمار مضر اثرات کے باعث صحت کو کئی مستقل خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ عوام الناس کو مختلف بیماریوں میں استعمال ہونے والی دواؤں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کی جائیں۔ ان دواؤں کے مضر اثرات اور ان کے استعمال کے دوران احتیاط کے بارے میں آگاہ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی چیرہ دستیوں کے متعلق بھی باخبر کیا جائے تاکہ دوا کو صرف شدید ضرورت اور بیماری کی صحیح تشخیص کے بعد ڈاکٹر ختم کریں یا نہ کریں آپ کو مالی طور پر ضرور کمزور کر کے چھوڑتی ہیں۔
گذشتہ 15 سال کے تجربے کی بنیاد پر یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ مقامی کمپنیوں کی دوائیں غیر ملکی کمپنیوں کی دواؤں کے مقابلے میں کسی طور پر کم نہیں۔ سال 2003ء میں یمنیٰ فلاحی مرکز لاہور (کسٹمز ہیلتھ کیئر ہسپتال) پر 17059 مریضوں کا کامیاب علاج کیا گیا اور اس دوران زیادہ تر مقامی کمپنی کی دوائیں استعمال ہوئیں اور ان کی بدولت زیادہ تر مریض شفایاب ہوئے۔ ”دوا، غذا اور شفاء“ لکھنے کا بنیادی مقصد مختلف عام پیچیدہ اور مخصوص بیماریوں میں استعمال ہونے والی دواؤں ان کے مضر اثرات اور انتخاب میں احتیاط، علاج کے دوران احتیاط اور پرہیز کے ساتھ ساتھ، قدرتی آسان اور مضر اثرات سے پاک طریقہ علاج کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔
کسی بھی بیماری کی صورت میں اگر ڈاکٹر کے مشورہ سے غذائی احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے دوا کو صحیح طریقہ سے استعمال کیا جائے تو بیماری پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔ بیماریوں پہ قابو پانے کے لیے فطری طریقہ علاج کی اہمیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف قسم کے پھلوں، سبزیوں اور اناج میں بے شمار طاقت رکھی ہے۔ شہد، لہسن، تازہ سبزیاں، پیاز، زیتون کا تیل، میتھی، کلونجی، کالی مرچ، اسپغول کا چھلکا، انجیر وغیرہ وغیرہ کے باقاعدہ استعمال سے مختلف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ شفاء کی طاقت اللہ پاک نے اپنے پاس رکھی ہے۔ کسی بھی بیماری کے علاج میں صحیح علاج اور اولین شرط ہے اور یہی سنتِ نبوی ہے لیکن دوا کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے شفاء کی دعا مانگنا بہت ضروری ہے۔ دعا میں بڑی طاقت ہے۔ جب بندہ ہر طرف سے ناامید ہو جاتا ہے تو وہی ذاتِ باری بگڑے کام بناتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دوا اور غذا کے ساتھ شفاء کے لیے اللہ تعالیٰ سے اپنا رابطہ قائم رکھیں۔
”دوا، غذا اور شفاء“ کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ مختلف قسم کی انگریزی دوائیں بالکل استعمال نہ کی جائیں۔ ان کی افادیت اپنی جگہ ہے۔ لیکن ان دواؤں کا ڈاکٹر کے مشورہ سے استعمال بیماری کے دوران مختلف غذائی احتیاط اس کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں دیے گئے آسان گھریلو نسخوں پر عمل اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے شفاء کی دعا اکٹھے ہو جائیں تو بیماری پہ قابو پانا بالکل آسان ہو جائے گا۔ مجھے قوی امید ہے کہ دوا، غذا اور شفاء عوام الناس کی صحت بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ 



About the author

160