Love and nature

Posted on at


 

یہ سانس تو چل رہی اہے اب  تک مگر مری جان کہاں ہے

نہ جانے کسی خطا ہوئی ہے کہ اک شکنجے میں میری جان ہے

نکل جاۓ گی میری جان آھستہ آھستہ

 

زبان کٹتی ہے اس نگر میں یہاں جو کوئی زبان کھولے

ہے کون میرا جسے میں بولوں کہ وو میرے حق میں بولے

 

جہاں بھی جاؤں جسے بھی دیکھوں وہ اس ستم گر کا ترجمان ہے

یہ کسی قربت کی اگ ہے جو وجود میرا جلا رہی ہے

 

جو مرے حصّے میں رات ائ پراۓ  خوب دیکھا رہی ہے

نہ راستہ ہے نہ منزلیں ہیں نہ ہمسفر میرا مجھ پے مہربان ہے

 

نہ جانے کسی خطا ہوئی ہے کہ اک شکنجے میں میری جان ہے

یہ عشق بچہ ہے ،یہ عشق ممتا ہے ،یہ اشک ہے نہی جو تھمتا

 

آیا نہی میری زندگی میں واپس جب سے اپنا مانا اسے

نہ کوئی آغاز نہ کوئی انجام یہی میری تو داستان ہے-

 

(وقاص- پاشا)



About the author

David_Ferri

Just Buzz and Share..
I am sincere with Work.

Subscribe 0
160