ملک میں بد امنی کی صورتحال۔۔۔۔إ حصہ دوم

Posted on at


کچھ حقاہق ایسے بھی ہیں جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ یا کرنا ہی نہیں چاہیے۔ سوات میں جب دہشت گردوں کے خلاف کارواہی شروع ہوہی تو وہاں سے زیادہ شدت پسند گرفتار کیے گیے، کچھ سوات چھوڑ کر نکل گیے لیکن عوام میں یہ تاثر پایا جا تا ہے کہ سوات سے نکلنے والے متعددشدت پسند سوات سے ملحقہ علاقوں کی طرف کنارہ کشی اختیار کر گیے جو ایک بار پھر سے منظم ہو رہے ہیں۔ اور وہی افراد مزکورہ بالا پر امن علاقوں میں بد امنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہین۔ عوام میں یہ تاثر بھی موجود ہیں کہ شدت پسند دیگر علاقوں اور خصوصا ایجنسیز سے بھی ان علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اور یہ خدشات اس لیے بھی پاہے جاتے ہیں کہ مالاکنڈ اور کے پی کے کا ضلع بونیر آپس میں ملتے ہیں اور پھر ضلع بونیر ایک طرف سوات سے، دوسری طرف صوابی سے اور مردان سے، تو تیسری طرف کے پی کے کے ہزارہ ڈویژن کے اضلاع ہریپور، مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے چند علاقوں کے قریب اور چوتھی جانب ضلع شانگلہ سے متصل ہے۔ اور ان تمام اضلاع کی حدود زیادہ تر پہاڑی اور دشوار گزار ہیں۔

           

ان تمام زمینی حقاہق کو بھی مدنظر رکھنا اسلیے بھی انتہاہی اہم ہیں کہ ان علاقوں پر توجہ نہ ہونے کے برعکس ہے۔ اور سب سے بڑھ کر بونیر سے دیگر مزکورہ بالا اضلاع کی حدود کا متصل ہونا اور پھر ضلع بونیر کی حدود مالاکنڈ، اور مالاکنڈ کی حدود مہمند و باجوڑ ایجنسیز سے ہو تی ہوہی افغانستان تک پہنچتی ہیں۔ اور یہ ہی وجہ ہے کہ عوام میں یہ تاثر زیادہ پایا جاتا ہے۔

 

ان تمام عوامل کے ساتھ ساتھ جو علاقے شدت پسندی کی زد میں ہیں وہاں تو عام آدمی بے یقینی کی کیفیت میں ہی لیکن دیگر اضلاع کے عوام بھی نفسیاتی کشمکش میں مبتلا ہیں تو اس صورتحال میں پزاکرات پر بھی اگر سنجیدگی اختیار نہیں کی جاتی تو ایک طرف ملک میں مزید بدامنی پھیلنے کے خدشات سے تو کوہی انکار نہیں۔ دوسری جانب موجودہ نسل کے علاوہ آنے والی نسل بھی نفساتی مریض کے طور پر سامنے آے گی۔اور عام آدمی کےچنیدہ حکمران کماہی کے چکروں میں بچی کھچی جمع پونجی بھی گنواں بیٹھیں گے۔ اور جب جمع پونجی بھی ختم ہوگہی تو مساہل کا شکار پھر سے عام آدمی ہی ہو گا۔ جو آج بھی بد امنی کی صورتحال پر صرف چند لمحے ہی افساس کرسکتا ہے۔ کیونکہ دیگر روزمرہ زندگی کے مساہل عام آدمی کو زیادہ وقت ہی نہیں دیتے کہ وہ ان مساہل پر توجہ دے سکے۔

ایک طرف تو لوڈشیڈنگ اور بجلی چوری پر نومولودصوباہی حکومت کے وزیراور ۳ باریاں لینے والی وفاقی حکومت کے وزیر کے درمیان میچ جاری ہےتو دوسی جانب بےروزگاری، صحت و تعلیم کی سہولیت کا فقدان اور سب سے بڑھ کر مہنگاہی اور عام آدمی کے درمیان بھی ورلڈکپ کھیلا جارہا ہے۔

اللہ ہماری مشکلات کو حل کرے اور دوسروں کی مشکلات کے حل میں معاونت کی توفیق عطافرماہے۔﴿آمین﴾ 

اگر آپ اس بلاگ کا پہلا حصہ پڑھنا اور شہیر کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔ اور اگر آپ میرے باقی تمام بلاگز بھی شہیر کرنا مقصود سمجھتے ہیں تو ادر کلک کریں۔۔۔۔ شکریہ



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160