اگر آج سے بیس یا پچیس سال پہلے کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کا زمانہ ہوتا تو والدین کا طرز زندگی بھی شائد ان کے بچوں سے مختلف نہ ہوتا کیونکہ یہ چیزیں ایسی ہیں جو موجودہ دور کی ضرورت ہیں اور اسکے بغیر کسی شعبے میں ترقی کرنا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے اور اس لحاظ سے کمپیوٹر گھر پر رکھنا لازمی ہو گیا ہے بچے اس کے استعمال سے اچھے تعلیمی نتائج حاصل کرسکتے ہیں انٹرنیٹ کی مدد سے بچے دنیا کے معروف ڈاکٹروں ، سائنسدانوں ، مصنفوں سے براہراست تعلق پیدا کرسکتے ہیں کمپیوٹر نہ صرف بچوں کے اسکول یا کالج کے اسائنمنٹ وغیرہ کی تیاری مین ان کا بہترین معاون و مدد گار ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ان کی ضروریات بھی پوری کرسکتا ہے
کمپیوٹر بچوں کی غور و فکر کی صلاحیت کو جلا بخش سکتا ہے ذہنون کو زیادہ وسیع اور کشادہ بنا سکتا ہے اسکے استعمال سے بچون کی حس سے مزاھ بھی تیز ہو سکتی ہے ان میں دنیا کو جاننے کی جستجو بڑھ جاتی ہے تا ہم جس طرح بعض چیزوں کے ساتھ منفی پہلو بھی ہوتے ہیں کمپیوٹر بھی ان سے مستثنی نہیں ہے بعض لڑکے اور لڑکیا انٹرنیٹ سے کچھ سیکھنے کے چیٹنگ میں زیادہ دلچسپی لینے لگتے ہیں وہ گھنٹوں اپنے دوستون یا اجنبیوں سے گفتگو کرتے رہتےہیں جس سے لازمی طور پر ان کی تعلیم پر سے توجہ ہٹ جاتی ہے اسکے علاوہ وہ والدین یا خاندان والوں کو وقت دینے کے بجائے کمپیوٹر پر بیٹھنا پسند کرتے ہیں
اکثر بچے کھیلنے کودنے کے لیے کسی میدان میں جانےکے بجائے کمپیوٹر پر ہی مختلف گیمز کھیلتے رہتے ہین اورر بہت ممکن ہین کہ موٹاپے کا شکار بھی ہو جائیں طبیعت میں بہت سستی اور کاہلی بھی آجائے سارا وقت کمپیوٹر پر گزارنے کا یک نقصان یہ بھی ہے کہ بچے والدین کو وقت نہین دے پاتے اور ان کے درمیاں ایک دوری سی پیدا ہو جاتی ہے
چونکہ یہ نوعمری کا دور ہوتا ہے اور تجسس سے بھر پور ہوتا ہے اور بلاشبہ انٹرنیٹ کی دنیا مین بھی کچھ ایسے خطرناک ڈینجر زون موجود ہیں جو اس کچھ عمر میں ان کے لیے نقصان کا سبب بنتے ہیں اسلیے بچوں کے کمپیوٹر استعمال کرنے پر والدین ان پر نظررکھیں اور احتیاط سے کام لیں