حضرت خدیجہؓ کا حضرت محمدؐ کا ساتھ

Posted on at


حضرت خدیجہؐ مکہ کی مال دار خاتون مانی جاتی تھیں۔ حضرت خدیجہؓ کے والد ماجد بہت بڑے تاجر تھے۔ اور وہ اپنے مال کو دور دور کے ملکوں میں بھیجا کرتے تھے۔ جب حضرت خدیجہ کے والد اور شوہر کا انتقال ہو گیا۔ تو حضرت خدیجہ نے تجارت کا کام خود سنبھال لیا۔ اور پھر اس تجارت کو چلانے کے لیے حضرت خدیجہ کو ایک دیانت دار اور امانت دار آدمی کی تلاش تھی۔


ان دنوں آپؐ اپنی امانت داری اور دیانت داری کی وجہ سے مشہور تھے اور سب لوگ آپؐ کو صادق اور آمین کہہ کر بلاتے تھے۔ اور جب حضرت خدیجہؓ نے سنا تو آپؐ نے حضرت محمدؐ سے سامان تجارت دوسرے ملک تک لے جانے کی درخواست کی۔ اور آپؐ نے اس درخواست کو قبول کر لیا۔ اور پھر حضرت محمدؐ آپؐ کا سامان لے کردوسرے ملک شام چلے گئے۔


اور تجا رت کے سفر میں حضرت محمدؐ کی بدولت حضرت خدیجہ کو بہت زیادہ فائدہ ہوا۔ اور اس سفر کے دوران حضرت محمدؐ کے ساتھ حضرت خدیجہ کا غلام میسرہ بھی تھا۔ تجارت سے لوٹ کر اس نے حضرت خدیجہ کو آپ حضورؐ کی امانت داری اور سچائی، اخلاق اور دیانت داری کے واقعات سنائے۔ حضرت خدیجہ نے جب آپؐ کے تعریف سنی تو آپؐ نے حضرت محمدؐ کو شادی کا پیغام بھیجا۔ اور اس وقت حضرت خدیجہ اپنی عمر کے 40 سال میں تھیں۔ اور آپؐ اس وقت 25 برس کے تھے۔


آپؐ نے اپنے چچا ابوطالب جنہوں نے ان کو پالا تھا۔ان سے مشورہ کے مطابق آپؐ نے حضرت خدیجہؓ سے شادی کرلی۔ شادی کے بعد حضرت خدیجہؓ نے سارا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کردیا۔ انہوں نے دل و جان سے حضرت محمدؐ کی خدمت کی۔ ہر تکلیف اور ہر پریشانی میں آپؐ کا ساتھ دیا۔ حضرت محمدؐ پر جب پہلی وحی نازل ہوئی تو آپؐ بہت پریشان ہو گئے تو حضرت خدیجہؓ نے آپؐ کو تسلی دی اور آپؐ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئی۔ ورقہ بن نوفل نے حضرت محمدؐ کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو نبی بنایا ہے اور حضرت خدیجہؓ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔



160