وصیت نامے سے درحقیقت آپ کی اس خواہش کا اظہار ہوتا ہے جن سے آپ پیار کرتے ہیں ان کے مفاد اور بھلائی کا خیال ٓاپ اپنے انتقال کے بعد بھی رکھنا چاہتے ہیں وصیت ایک ایسی چیز دہے جس کے بارے میں عموما لوگ سوچنا یا اپنے کنبے سے بات کرنا پسند نہین کرتے بعض لوگ اس موضوع کو بڑھاپے کے لیے ٹالے رکھتے ہیں حالانکہ وصیت نامہ مرتب کرنے یا اسکے بارے میں سوچنے کے لیے بڑھاپے کا انتظار کرنا قطعی ضروری نہیں خاص طور پر اگر آپ دیار غیر مین کام کرتے ہیں تو آپ کے لیے بہت بہتر ہے کہ زندگی کے کسی بھی موڑ پر جب آپ کو حالات اور ماحول مناسب محسوس ہو یا خاطر خواہ وصیت میسر آئے تو آپ اپنا وصیت نامہ تیار کرلیں تا کہ آپ کے پیاروں کو احساس ہو کہ آپ صرف اپنی زندگی میں ہی ان کی فکر نہیں کرتے بلکہ آپ کو اس بات کا پورا خیال ہے کہ انہیں آپ کے انتقال کے بعد بھی ہر طرح کا تحفظ حاصل ہے
بہت سے لوگ وصیت نامہ تیار کرنے کو کوئی بہت مشکل یا پیچیدہ قانونی کام تصور کرتے ہیں اور غیر ممالک مین رہنے والے بعض پاکستانیوں کا خیال ہوتا ہے کہ شاید دوسرے ممالک مین رہنے کی وجہ سے قانونی طور پر ان کی وصیت کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی حالانکہ ایسا نہین ہے آپ کہیںبھی رہتے ہوں آپ کے وصیت نامے کو قانونی حیثیت حصل رہتی ہے وصیت نامے کے بارے میں ایک عام آدمی کے ذہن میں بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں مثلا وصیت نامہ کیے تیار کرنا چاہیے ، کیون تیار کرنا چاہیے ، وصیت نامے میں کیا لکھنا چاہیے ہم آپ کو ان سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کرتے ہیں
وصیت نامہ کیا ہے؟ وصیت نامہ در حقیقت ایک فرد کی ان خواہشات کا قانونی اظہار ہے جن پر وہ اپنی موت کے بعد عمل درآمد کی تمنا رکھتا ہے ان خواہشات کا تعلق اس کی جائیداد اور دیگر املاک سے ہوتا ہے وصیت نامہ اس لیے تیار رکھنا چاہیے کہ بعد ازمرگ بھی دوسرے لوگون اور متعلقہ اداروں پر مستند انداز میں واضح ہو سکے کہ آپ اپنی دولت و املاک اور جائیداد کی تقسیم کس طرح چاہتے ہیں گو کہ پاکستان مین اس اعتبار سے وصیت نامے کی کچھ زیادہ اہمیت نہیں ہے کہ کسی بھی شخص کی دولت و جائیداد اور دیگر املاک کی تقسیم ہمارے ہاں شرعی قوانین کے مطابق ہوتی ہے جو ظاہر ہے پہلے سے طے شدہ ہیں۔