عطائے خداوندی کے نرالے انراز

Posted on at


ایک بزرگ تھے وہ سفر پر جارہے تھے۔ راستہ میں انہیں ایک عیسائی ملا اس نے کہا مجھے بھی سفر پر جانا ہے چلیں ہم اکھٹے سفر کریں چنانچہ اکھٹے سفر پر چل پڑے۔ راستہ میں ان کے پاس جو کھانے پینے کی اشیا تھی وہ ختم ہو گئیں۔ فاقے شروع ہو گئے آگے چلے تو سوچا کہ اب کیا کریں۔ ان بزرگ مسلمان نے مشورہ دیا کہ آج میں دعا مانگتا ہوں۔ اور اللہ تعالی جو رزق دیں گے وہ ہم کھا لیں گے اور کل آپ دعا مانگنا اس نے کہا بہت اچھا۔



چنانچہ پہلے دن مسلمان نے دعا مانگی۔ کہ اے اللہ میں مسلمان ہوں اپنے محبوب کے دین کی حقانیت کو ظاہر فرما دے اور میری لاج رکھ لے۔ ابھی دعا مانگی ہی تھی کہ تھوڑی دیر کے بعد ایک آدمی کھانے کی بھری ہوئی ایک بڑی سی طشتری لے کر آگیا۔ مسلمان دیکھ کر بہت خوش ہوا اور فرمایا الحمدللہ اللہ تعالی نے میری لاج رکھ لی۔ پھر سوچنے لگے کہ آج تو اسلام کی برکت سے کھانا مل گیا ہے ۔



اب کل عیسائی کے ساتھ کیا معاملہ ہوتا ہے۔ کل کا دن آگیا اب عیسائی کی باری تھی۔ چنانچہ وہ بھی ایک طرف چلا گیا اس نے ایک مختصر دعا مانگی اور واپس آگیا۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک آدمی دو بڑی بڑی طشتری میں بھونا ہوا گوشت لے کر حاضر ہو گیا۔ جب مسلمان بزرگ نے دیکھا تو حیران ہوئے کہ میں نے کل اسلام کی برکت سے دعا مانگی تو ایک طشتری میں کھانا ملا۔ اور اس کے دعا پر دو طشتریوں میں کھانا آگیا یہ کیا معاملہ ہوا۔ ادھر عیسائی بڑا خوش ہے اس نے دسترخوان بچھایا اور کہنے لگا جناب آکر کھانا کھا لیجئے۔


 


مسلمان بزرگ بھجے دل کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے بیھٹے کھانے کو جی نہیں چاہ رہا تھا۔ عیسائی نے کہا مجھے آپ کا دل پریشان سا نظر آتا ہے۔ انہوں نے فرمایا ہاں میں واقعی پریشان ہوں کہ یہ کیا معاملہ ہوا۔ وہ کہنے لگا آپ تسلی سے کھانا کھائیں میں آپ کو دو خوشخبریاں سناؤں گا۔ وہ فرمانے لگے نہیں میں کھانا نہیں کھا سکتا کیونکہ میرا دل غمزدہ ہے تم خوشخبری سناؤں پھر کھانا کھاؤں گا۔



 


وہ عیسائی کہنے لگا جب میں وہاں گیا تو میں نے یہ دعا مانگی۔ اے اللہ یہ تیرا عزت والا مومن بندہ ہے تو اس کی برکت سے میرے لیے دو طشتریوں میں کھانا بھیج دے۔ اللہ تعالی نے تیرا واسطہ دینے پر دو طشتریوں میں کھانا بھجوادیا۔ لہزا پہلی خوشخبری تو یہ ہے کہ آپ اللہ تعالی کے مقبول بندے ہیں۔ اور دوسری خوشخبری یہ ہے کہ میں کلمہ پڑھتا ہوں اور مسلمان ہوتا ہوں۔


 



160