تلخ یادوں کو بھول جائیے، بھلانے کی کوشش کیجیے مگر کیسے ؟

Posted on at


 

بعض لوگوں کا حافظہ بہت اچھا ہوتا ہے ان کو ماضی کی اکثر باتیں یاد رہتیں ہیں لیکن بعض لوگون اپنی ماضی کی یادوں کو بھلانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ باتیں بار بار ان کے زہن مین تازہ ہوتی رہتی ہیں انسان کا اپنے حافظے پر اختیار نہیں ہے اور بعض لوگون کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور جب بھی ہمین اس قسم کے کسی بھی انسان سے واسطہ پڑتا ہے تو ہم اسکے حافظے کی کمزوری پر مسکراتے ہیں اور اسکے جلدی بھول جانے کا مذاق بھی اڑاتے ہیں لیکن یہ کوئی اتنے مزاق والی بات نہیں جتنا کہ ہم سمجھتے ہیں عام طور پر جھگڑے اور فساد کی بنیاد اسی بات پر بنتی ہے کہ ایسی چیزوں کو بھول جانا جن کو یاد رکھنا چاہیے تھا اور پھر اسی طرح ان چیزوں کو یاد رکھنے سے جن کو بھول جانا تھا ہمیشہ اختلاف کا سبب بنتی ہیں آجکل کے ماحول کے مطابق ہم میں سے اکثر لوگوں کو اچھے حافظے کی نہیں بلکہ کمزور حافظے کی ضرورت ہے

کہا جاتا ہے کہ وقت بہتریں مرہم ہے بعض باتیں انسان قدرتی طور پر بھول جاتا ہے مگر انکو جان بھوجھ کر نہیں بھولتا بلکہ وقت اور زمانہ اسکو بھلا دیتا ہے تلخ یادوں کڑوی باتوں اور تکلیف دہ واقعات پر یہ وقت ہی ہے جو فراموشی کے پپھائے رکھتا چلا جاتا ہے وقت جہاں نئے تجربات اپنے ساتھ لاتا ہے نئی خوشیاں ایجاد کرتا ہے وہاں ماضی کے تلخ واقعات کو تصور کی دنیا میں بسا کر اذیت اور درد کو اور بڑھا دیتا ہے

اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض واقعات بھلائے نہیں جاسکتے لیکن میں کم از کم اتنے صبر اور تحمل سے تو کام لینا چاہیے کہ اگر ایسے واقعات یاد بھی آئیں تو ان سے وابسطہ افسردگیاں دوبارہ زندہ نہ ہو سکیں اس حد تک تو قابو پانا مشکل نہیں آسان ہے نہیں تو ماضی کی دل شکستہ یادیں انسان کے حال کی خوشگوار فضا کو بھی خراب افسردہ و خراب کر دیتی ہے اس لی انسا کو اپنے آپ کو اس بات کا قائل کرنا چاہیے کہ لاحاصل چیزوں پر افسوس کرنے ، گزرے ہوئے واقعات اور بیتے ہوئے لمحات پر افسردہ ہونے سے کوئی فائدہ نہین بلکہ سرا سر نقصان ہے

اگر آپ کو ایسی یادیں پریشان کرتی ہیں تو آپ کو اس وقت قرآن پاک کی تلاوت کرنی چاہیے، کسی شاعر وغیرہ کی کتاب پڑھیں کسی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیں اسطرح اپنے ذہن کو مصروف رکھیں تا کہ آپ ماضی کی یادوں کو بھلا سکیں۔

  



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160