بعض لوگوں کا حافظہ بہت اچھا ہوتا ہے ان کو ماضی کی اکثر باتیں یاد رہتیں ہیں لیکن بعض لوگون اپنی ماضی کی یادوں کو بھلانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ باتیں بار بار ان کے زہن مین تازہ ہوتی رہتی ہیں انسان کا اپنے حافظے پر اختیار نہیں ہے اور بعض لوگون کا حافظہ کمزور ہوتا ہے اور جب بھی ہمین اس قسم کے کسی بھی انسان سے واسطہ پڑتا ہے تو ہم اسکے حافظے کی کمزوری پر مسکراتے ہیں اور اسکے جلدی بھول جانے کا مذاق بھی اڑاتے ہیں لیکن یہ کوئی اتنے مزاق والی بات نہیں جتنا کہ ہم سمجھتے ہیں عام طور پر جھگڑے اور فساد کی بنیاد اسی بات پر بنتی ہے کہ ایسی چیزوں کو بھول جانا جن کو یاد رکھنا چاہیے تھا اور پھر اسی طرح ان چیزوں کو یاد رکھنے سے جن کو بھول جانا تھا ہمیشہ اختلاف کا سبب بنتی ہیں آجکل کے ماحول کے مطابق ہم میں سے اکثر لوگوں کو اچھے حافظے کی نہیں بلکہ کمزور حافظے کی ضرورت ہے
کہا جاتا ہے کہ وقت بہتریں مرہم ہے بعض باتیں انسان قدرتی طور پر بھول جاتا ہے مگر انکو جان بھوجھ کر نہیں بھولتا بلکہ وقت اور زمانہ اسکو بھلا دیتا ہے تلخ یادوں کڑوی باتوں اور تکلیف دہ واقعات پر یہ وقت ہی ہے جو فراموشی کے پپھائے رکھتا چلا جاتا ہے وقت جہاں نئے تجربات اپنے ساتھ لاتا ہے نئی خوشیاں ایجاد کرتا ہے وہاں ماضی کے تلخ واقعات کو تصور کی دنیا میں بسا کر اذیت اور درد کو اور بڑھا دیتا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض واقعات بھلائے نہیں جاسکتے لیکن میں کم از کم اتنے صبر اور تحمل سے تو کام لینا چاہیے کہ اگر ایسے واقعات یاد بھی آئیں تو ان سے وابسطہ افسردگیاں دوبارہ زندہ نہ ہو سکیں اس حد تک تو قابو پانا مشکل نہیں آسان ہے نہیں تو ماضی کی دل شکستہ یادیں انسان کے حال کی خوشگوار فضا کو بھی خراب افسردہ و خراب کر دیتی ہے اس لی انسا کو اپنے آپ کو اس بات کا قائل کرنا چاہیے کہ لاحاصل چیزوں پر افسوس کرنے ، گزرے ہوئے واقعات اور بیتے ہوئے لمحات پر افسردہ ہونے سے کوئی فائدہ نہین بلکہ سرا سر نقصان ہے
اگر آپ کو ایسی یادیں پریشان کرتی ہیں تو آپ کو اس وقت قرآن پاک کی تلاوت کرنی چاہیے، کسی شاعر وغیرہ کی کتاب پڑھیں کسی کتاب کا مطالعہ شروع کر دیں اسطرح اپنے ذہن کو مصروف رکھیں تا کہ آپ ماضی کی یادوں کو بھلا سکیں۔