دہی دودھ سے تیار کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ دہی کا استمعال زیادہ کرتے تھے کیوں کہ انھیں کھیتوں میں کام کرنا پڑھتا تھا اور شدید گرمی میں انھیں بہت پیاس لگتی تھی اس وجہ سے اس کا استمعال کیا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے کہ دہی کا استمعال صحت کے لئے بہت مفید ہے اور اس کے کھانے سے پیاس بھی کم لگتی ہے اور جسم میں طاقت پیدا ہوتی ہے
رمضان میں لوگ دہی کا استمعال صبح سحری میں کرتے ہیں کیوں کہ اس کے کھانے سے پورا دن پیاس محسوس نہیں ہوتی اور جسم میں گرمی کو بھی ختم کرتا ہے دہی سے لسی بھی بنائی جاتی ہے جس کے پینے سے انسان چست و توانا رہتا ہے دہی کا استمعال رمضان میں کثرت سے کرنے کی وجہ سے دکانوں میں دہی کی قلت بڑھ چکی ہے اور اگر کسی نے دہی لینا ہے اور کسی کے پاس مل بھی جائے تو پہلے لائن بنانی پڑھتی ہے
اور اس کے بعد جو دہی عام دنوں میں ٨٠ سے ١٠٠ روپے کلو کے حساب سے ملتا تھا اب ووہی دہی ایک سو پچاس سے ایک سو ساٹھ تک مل رہا ہے جیسے باقی چیزوں کے نرخ بڑھا دئیے ہیں اسی طرح دہی بھی اب نصیب والوں کو ہی ملتا ہے اور اس کے لئے بھی گھنٹہ گھنٹہ روزے کی حالت میں لائن پر کھڑا رہنا پڑھتا ہے
دہی عام دنوں میں ہر دکان پر موجود ہوتا ہے لیکن رمضان کے اتے ہی یہ انمول ہو چکا ہے جس کے خریدار حد سے زیادہ ہو چکے ہیں لیکن اس کی قلت نے ہر کسی کو اداس کر رکھا ہے