پاکستان میں آئے دن جرم پر جرم ہو رہے ہیں اور ان سب میں پولیس بھی برابر کی شریک ہے پولیس کے کام ہوتے ہیں اپنے ملک کی عوام کو تحفظ دینا لیکن پاکستان
کی پولیس تو جیسے اپنی عوام پر احسان کر رہی ہو جرم کی داستان اتنی لمبی ہو چکی ہیں کہ ان پولیس والوں کو اگر الٹا سولی پر لٹکا کر سو سال بھی رکھا جائے تو
بھی کافی نہیں
کیوں کہ پولیس والے ہر ایسا کام کرتے ہیں جو کہ اسلام میں حرام ہے رشوت لیتے ہیں اور لوگوں کو اپنے مفاد کے لئے استمعال کرتے ہیں پولیس کی جگہ اگر ہمارے
ملک میں فوجیوں کی حکومت ہوتی تو ہمارا ملک آج جس دور سے گزر رہا ہے اس دور سے نہ گزرتا انہی پولیس والوں کی وجہ سے ہمارے ملک میں جرائم بڑھ
رہے ہیں اور ان جرم کرنے والوں کے ساتھ ہماری پولیس کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے
پچھلے دنوں لاہور میں جو واقعہ ہوا وہ بہت ہی شرم ناک واقعہ تھا ،اور پولیس جو کہ ہمارے ملک کی محافظ ہے انہی پولیس والوں نے بیگناہ لوگوں کی جان لی اور
اب تک اس واقعہ کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور نہ ہی ان پولیس والوں کو کوئی سزا دی گیی ہمارے ملک کے جج بھی ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے کیوں کہ انھیں اپنی
تنخوا سے مطلب ہے اور کسی کی زندگی سے کوئی سرو کار نہیں
پولیس کی ایسی بہت سی وارداتیں ہو چکی ہیں جس میں پولیس کے خلاف کوئی بھی کیس نہیں چل رہا اور اگر چل بھی رہا ہو تو کچھ دنوں یہ مہینوں کے بعد انھیں
بری کیا جاتا ہے جس ملک کی پولیس جرم کرنے کے بعد بھی آزاد گھوم رہی ہو اس ملک کی عوام کے تو پھر کیا ہی کہنے ،آج اگر کوئی جرم کریگا اور اس کی سزا
نہیں دی جائے گی تو کل کو یہ جرم اور بھی بڑھتے جائیں گے جیسا کہ آج کل آپ سب دیکھ رہے ہیں کتنے جرم ہمارے ملک میں ہو رہے ہیں اور ہماری عوام خاموش
تماشائی کی طرح انھیں دیکھ رہی ہے اور کوئی بھی ان کو سزا دینے کے لئے تیار نہیں ہے
کچھ سال پہلے کی بات ہے جب فیصل آباد میں دو نوجوانوں کو کچھ لوگوں نے بہت ہی بے دردی سے ڈنڈے مار مار کر قتل کیا اور ان کے ساتھ پولیس بھی تھی ایسی
عوام اور پولیس پرلعنت ہے جو کہ اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ دیکھ کر بھی ان نوجوانوں کو نہیں بچا سکے کیا اللہ ان سے نہیں پوچھے گا اس بارے میں کیوں
کہ ظلم ہو اور کوئی مظلوم کا ساتھ نہ دے تو وہ بھی اس میں ظالم کے ساتھ برابر ہوتا ہے اتنی عوام کے ہوتے ہووے بھی ایک غریب ماں کے دو بچوں کو بہت بے
دردی سے قتل کیا گیا اور اب تک ان کے کیس کا کچھ بھی پتا نہیں کیا بنا کیا ان سب کو پھانسی ہو چکی ہے ،،؟؟؟ اور اگر نہیں ہوئی تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی
عدالتوں کے خلاف احتجاج کریں اور انصاف اگر نہ ملے تو قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں اور انھیں خود اپنے ہاتھوں سے سارے شہر کے سامنے پھانسی دیں تا کہ آیندہ
کے لئے کوئی بھی اس طرح کے جرم نہ کر سکے اور ایسی عبرت کا نشانہ بنایا جائے جیسے کہ انہوں نے ان نوجوانوں جتنی اذیت دے کر مارا تھا
پاکستان کی پولیس کے یہی کارنامے رہے تو وہ وقت دور نہیں جب ہماری عوام ان کے خلاف اٹھے گی اور اس وقت کوئی عدالت ،کوئی بھی ان کا فیصلہ نہیں کر
سکے گا کیوں کہ جب برداشت ختم ہو جاتی ہے تو اس ملک کی عوام ایک دن ضرور اٹھتی ہے اپنے حق کے لئے اور اب بہت جرم کر لئے پولیس والوں نے اور
حکومتوں نے اب ہماری عوام زیادہ دیر تک چپ نہیں رہے گی اور اپنے حق اور جرم کے خلاف ضرور لڑے گی