سخت محنت کرو، سست مت پڑو، افغانستان کی معیشت کوشش کرنے کے لائق ہے

Posted on at

This post is also available in:


سپین کی جدوجہد کرتی ہوئی معیشت میری روزانہ کی خبروں کا حصہ ہے ۔ مجھے 80کی دھائی میں سپین کی معیشت کو برھتا ہوا دیکھنا اور اس کے معجزے کے بارے میں بات کرنا یاد ہے 1985میں اٹلی معشیت کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر تھا اور سپین چودھویں پر 1990میں اٹلی پانچوے نمبر پر تھا اور سپین، آسٹریلیا ، برازیل،میکسیکو، اور انڈیا کو پچھے چھوڑ کر پانچ پوائنٹس اوپر آگیا۔ 

1990میں میں اکیس سال کا تھا، نیا نیا لاس اینجلس منتقل ہوا تھا اور بہت مسابقت پسند تھا ۔ مجھے اپنے ملک کی کارکردگی کو دیکھنا اور اسے ترقی کرتے ہوئے دیکھنا اچھا لگتا تھا ۔ 

سپین اچھے سلسلے کا حامل تھا مگر وہ بنیادی اصولوں کی کمی کا شکار تھا جس کا وہ اج نتیجہ بھگت رہا ےے ۔ 

اج میری توجہ افغانستان پر مرکوز ہے افغانستان ITٰۤایکسپرٹس اور نوجوانوں کیساتھ عملی طور پر شامل ہونے سے افغانستان کی معشت کی صلاحیت کے بارے میں میری انکھیں کھول دی ہین یہ سپین کی طرح ناقابل یقین ترقی ہے اس خطرات کیساتھ۔

 

اب دس سال ہو چکے ہیں امریکہ اور یورپی حکومتیں ، افغان حکومت اور نجی کاروباری اداروں کی حمایت کر رہے ہیں ۔ اب دس سال ہو چیکے ہیں کہ افغانی نوجوان تعلیم اور افغانستان کے نظام تعلیم کے لیے بنیادی اصول تخلیق کرنے کے لیے دنیا بھر کاسفر کررہے ہیں۔ وہ کئی دہائیوں سے اذادی اور تعلیم سے محروم تھے ۔ انہیں اب ناقابل یقین مواقعوں کی پیش کش کی گئی ہے۔

 

اب وقت آگیا ہے کہ افغان نوجون اپنی قسمت اپنے ہاتھ میںلیں اور سخت محنت کریں جب میں کہتا ہوں سخت محنت کریں تو میرا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایک دن میں 18گھنٹے کام کریں اور جانیں کہ وہ کس طرح خود کو زیادہ موثر اور مفید بنا سکتے ہیں ۔ تاکہ فلم اینکسکی طرح غیر ملکی سرمایہ کاری کو تحریک ملے۔ 

یہ سمجھ داری سے کام کرنے اور ڈیجیٹل میڈیا کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ معیشتوں پر توجہ مرکوز کرنے کا وقت ہے۔ 

انسانی فلاح اور خیرات کا تصور عظیم تو ہے مگر دیرپا نہیں ۔ جنگ ، قدرتی آفات زوال آتے رہتے ہیں ۔ افغانستان توجہ کا مرز نہیں رہے گا۔ افغانیوں کو آخری لمحے کی حیرت سے بچنے کے لیے تیار اور فعال ہونا ہوگا۔ 

افغانیوں کو سمجھ لینا ہوگا کہ دوسرے ممالک سب سے اہم بھیجا جانے والا پیغام اچھی سرما یہ کاری کا پیغام ہے 

افغانستان میں غیر ملکی سرمایہ کار کمرے میں سب سے اہم شخصیت ہیں اور افغانیوں کو خود اس کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہےیےاس کے منافع اور کامیابی کو دستاویز کی شکل دی جانیچ اہیے اور اس کی تشہیر کی جانی چاہیے ۔ تاکہ وہ زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری متوجہ کر سکیں۔ 

ممجھے معلوم ہے کہ وہ وہاں ارام کرنے اور غیر ملکی امداد قبول کرنے کا رحجان پایا جاتا ہے لیکن افغانیوں کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لیے ایک بہتر ماحول پیدا کریں ۔ 

جو میں دیکھ رہا ہوں افغانستان GDP اور ترقی کے لیے سب سے بڑا خطرہ دشمن طالبان اور انتہا پسند نہیں بلکہ درمیانے طبقے کا رویہ ہے 

اگر غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ مفید رویہ ہوگا تو افغانستان مواقعوں کی سرزمین ہے۔ اور نجی سرمایہ کار یہاں ایسے آئیں گے جیسے برسات کے موسم مین پانی۔اگر نہیں تو پھر وہ غائب ہو جائیں گے

 

میں پیدائش کے لحاظ سے خوش قسمت ہوں ، میں فلورنس اٹلی میں پیدا ہوا اور یہ زندگی میں میری Phdہے میں اس لحاظ سے بھی خوش قسمت تھا کہ میرے خاندان نے مجھے سپورٹ کیا اور مجھے مہارتیں دیں جن سے میں نے چھوٹی عمر میں امریکا میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔ آج میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے افغانستان میں زویا محبوب اور فرشتے فرخ جیسی پارٹنرز ملیں۔ اور میں انہیں روشنی کی رفتار سے انٹرنٹ کلاس رومز اور تعلیمی سوفٹ وئیرز بناتے دیکھتا ہوں ۔

سائیڈ نوٹ: فلورنس میں 370,000شہری ہیں اور ہرات میں 397,000شہری




About the author

zakertanha

Zaker was born in Kabul Afghanistan on Thursday 02/21 AM 1992/06/09. he attended to Habibia high school. for studding knowledge. when war start in Afghanistan he went to Pakistan with his family. he studied computer programs and English language at kout institute in Pakistan. also he attended to TEAKWONDO club…

Subscribe 0
160