عسکری تربیت اور طلبہ

Posted on at


دور حاضر ہنگاموں کا دور ہے۔ سکون ناپید ہے۔ انسان انسان کے خون کا پیاسا ہے۔ ایک ملک دوسرے ملک کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔ فساد،انقلاب،انتشار اور جنگ کے اس دور میں زندہ رہنے کے لیئے قوت کی ضرورت ہے۔ وہی ملک پرسکون اور پروقار زندگی گزار سکتا ہے۔ جن کے پاس عسکری طاقت ہو اور ساتھ ہی جس کا دل یقین اور جذبے سے لبریز ہو۔ کمزور اور بظاہر شریف اقوام کو زندہ رہنے کا حق نہیں مل رہا۔طاقت ہی عزت و وقار کی دلیل بن گئی ہے۔وہ بھی تاریخ اور تقدیر دونوں کا یہی فتویٰ ہے کہ



 


ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات


ہم جس پاک وطن کے پیرو ہیں


وہ ہمیں امن و سلامتی کا درس دیتا ہے۔ اسلام،سلامتی کا ہی پیغام ہے اور سلامتی کا ہی ضامن بھی۔ اس کے ساتھ ہی وہ حق اور مفاد کا سودا نہیں کرتا۔ دین کے تقاضے سامنے ہوں۔



طلبہ ملک و قوم کا ایک قیمتی سرمایہ ہیں۔ قوم کی امیدیں انھی سے وابستہ ہیں۔ مستقبل ان کے انتظار میں ہے۔ عسکری تربیت کے بعد ان پر علم و فکر ہی کی ذمہ داریاں عائد نہیں ہوں گی بلکہ ملکی سلامتی کے لیئے بھی انھیں سر بکف رہنا ہو گا۔ گویا طلبہ کو امن اور جنگ دونوں حالتوں میں ملک و قوم کے لیئے خود کو وقف کرنا ہو گا۔ اس لیئے ان کے لیئے ضروری ہے کہ وہ زندگی کے ہر میدان میں اپنی تاریخ اور اپنے اسلاف کی درخشندہ روایات پیش نظر رکھیں کہ مسلمان اول اور آخر مجاہد ہوا کرتا ہے۔



وہ غیض و غضب  کا پیغام نہیں


بلکہ رحم و کرم کا پیکر ہوتا ہے


وہ تو ظلم و جبر کے آتش کدوں کو ٹھنڈا کرتا اور اکڑی ہوئی گردنوں کو خدا کو ھضور میں جھکاتا ہے۔ وہ ایک ایسا طوفان ہے جس سے دریاوں کے دل دہل جاتے ہیں۔ طلبہ کو عسکری تربیت حاصل کر کے ملک و قوم کے لیئے خود صرف کرنا چاہیئے۔چونکہ طلبہ کا کام پڑھنا ہے حصول علم ہے وہ جہاں دوسرے علوم سیکھتا ہے۔ سیاست کا علم بھی حاصل کرے۔



وہ سیاسی علوم سے آشنہ ہو اسے پتہ پتہ ہو کہ سیاست کا رخ کیا ہے وقت کی کروٹ کیا کہتی ہے۔ تاریخ کا چلن کیا ہے قوموں کے عروج زاوال کی کیا وجوہات ہیں تب ہی وہ ایک اچھا طالب علم بن سکتا ہے



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160