کفایت شعاری

Posted on at


کفایت شعاری کو اپنا کر انسان اپنی زندگی کو پر سکون اور خوشحال بنا سکتا ہے اس کی وجہ سے کسی کے آگے ہاتھ پھلانے کی نوعبت نہیں آتی اپنا مال ضرورت کے وقت اور اُس کے مطابق خرچ کرنا کفایت شعاری کہلاتا ہے نبی کریمﷺ کا فرمان ہے وہ شخص تنگ دست نہیں ہوسکتا۔

جس نے میاانہ روی اختیار رکھی زندگی کی جائز ضرورتوں کے لئے اس حد تک خرچ کرنا تو جائز ہے جس سے وہ پوری ہوجائے ضرورت سے زیادہ خرچ کرنے کو اسلام نے منع کیا ہے کیونکہ فضول خرچ انسان مالی تنگی میں موبتلا ہوجاتا ہے اور مقروض ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعا لٰی نے فضول خرچ کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے اور کھاو پیو اور بے جا نہ اُڑاؤ کہ خدا بے جا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا اسلام نے فضول خرچی اور بخل کے درمیانی راہ یعنی کفایت شعاری اختیار کرنے کی تاکید کی ہے کیونکہ کفایت شعاری کے بہت سے فائدے ہیں۔

جسے کفایت شعاری سے انسان کو دلی سکون ملتا ہے انسان بہتر زندگی گزار سکتا ہے وہ رزق حرام کے بجائے رزق حلال کی تلاش میں رہتا ہے قرآن مجید میں اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے اور اپنے ہاتھ کو گردن سے بلکل باندھا ہوا یعنی بہت تنگ کرلوں (کہ کسی کو کچھ نہ دو)اور نہ بالکل کھول دو(یعنی سب کچھ دے ڈالو)کہ ملامت زدہ اور درماندہ ہوکر بیٹھ جاو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئےہمیں چاہیے کہ کنجوسی اور فضول خرچی سے پرہیز کرے اور کفایت شعاری اختیار کریں۔



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160