مریخ سیارہ پر زندگی کےآثار

Posted on at


      ایک امریکی خلاءباز  نیل آرم سڑنگ  نے   1969کو چاند کی سطح پر قدم رکھ کر انسانی تاریخ میں فلکیات کی دنیامیں   پہلا  نام لکھوا دیا  یہ وہ عظیم انسان تھا جسں نے چاند پر پہلا قدم رکھا اور اپنا نام  دنیا کی تاریخ میں رقم کروا دی۔ انسان کے چاند   کو تسخیر کرنے کے بعد اس نے کائنات کے دوسرے  سیاروں پر اپنی تحقیق شروع کر دی اور اس سیارے پر زندگی کے آثار کی تلاش شروع کر دی۔  



 


۔ انسان نے چاند کے بعد اپنا نیا انتخاب سیارہ مریخ کیا۔ جو  نظام شمسی میں  چھوتھے نمبر پر زمین کا قریب ترین ہمسایہ سیارہ ہے۔ور اس کا زمین سے فاصلہ کم از کم پانچ کروڑ 46 لاکھ کلومیڑ ہے۔ کیونکہ نظام شمسی کے سارے سیارے اپنے ایک مخصوس بیضوی مدار میں گھوم رہے ہیں اور اور بعض جگہوں پر یہ فاصلہ بڑھ کر40کروڑ کلومیڑ تک پہنچ جاتا ہے۔    ناسا کے خلابازوں نے مریخ سیارہ پر زندگی کےآثار کی تلاش پر دوڑدھوپ اور اپنی پوری تحقیق شروع کر دی ہے۔


 



امریکی خلائی ادارے ناسا نے  مریخ سیارہ پر تحقیق کے لئے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا۔ جس کے لئے اس ادارے نے ایسی گاڑی بنائی جو  سرخ سیارے پر نہ صرف چل سکے بلکہ اس گاڑی کو آٹومیٹک کیمرے اور ایک لیبارٹری سے مزین کر دیا جو سرخ سیارے پر اترنے کے بعد اس کی تصویرے بھی لے سکے اور ساتھ ساتھ سیارے کی مٹی اٹھا کر اس  لیب  کی مدد سے ریسرچ کر سکے۔  ناسا کا یہ پروگرام مہنگا ترین پروگرام ہے جس پر تقریباً ابھی تک کا تخمینہ ڈھائی ارب ڈالر ہے۔  ماہرین کہتے ہیں یہ سیارہ دوسرے سیاروں کی نسبت زمین سے مشابہ ہے اور  زندگی یا اس پر ہے یا پہلے کبھی ہو گی۔ زندگی کا جو امکان نظر آتا ہے وہ چھوٹے جراثیموں کی شکل میں موجود ہو سکتا ہے۔ اس سیارے پر اکسیجن بہت ہی کم ہے اور تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور کچھ ایسے  ہی مشابہ عناصر بھی پائے گئے ہیں جو زمین کی تخلیق کے وقت تھے۔ 


ناسا نے اپنے پروگرام کے تحت جو مشین سرخ سیارے کی سطح پر اترای اس کو کیوریاسٹی کا نام دیا۔


جس میں ایسے آلات نصب کئے جو سیارے کے ساخت اور اسکے نقشوں کے مطالق معلومات دیں سکے۔ لیکن مریخ پر زندگی کی موجودگی کا کہنا قبل از وقت ہو گا اور اس کے لئے ابھی وقت درکاار ہے اور ان شواہد کی روشنی میں ہو گا جو کیوریاسٹی نامی مشین نے اپنی اکٹھی شدہ معلومات زمین پر بھیجتی رہی۔ لیکن صیحیح معلومات کے لئے انسان کا  مریخ تک پہنچنا لازمی ہے جس کے لئے ایک لمبا وقت درکار ہے۔ اس لمبے اور طویل سفر کے لئے ایک جامع اور مستند منصوبہ بندی کرنی ہو گی۔ اور ایک لمبے عرصے تک زمینی ماحول سے الگ زمین کے مدار میں خلائی سٹیشنوں پر رہنا ہو گا اور اس کے ساتھ اس سے مطلقہ پیش آنے والی مشکلات پر قابو  پانے کا عبور ۔



اس نظام شمسی کے چوتھے سیارے کا سرخ رنگ اس پر موجود لوہے کے مرکبات کیا وجہ سے ہے۔ اس کی فضا میں ایک کثیر حصہ کاربن ڈائی اکسائیڈ کی ہے  اور اس کے ساتھ تھوڑی نائیڑوجن اور اکسیجن   کی موجودگی کی شواہد ملے ہیں اور اس کی فضا گرد آلود ہے اس پر سورج کی تابکاری کے اثرات براہ راست ہیں۔


سیارہ مریخ پر گرم ٹھنڈے موسم بھی ہیں اور سردیوں میں کم سے کم درجہ حرارت منفی143درجے سنٹی گریڈ اور گرمیوں میں ذیادہ سے ذیادہ 35 درجے سنٹی گریڈ ہوتا ہے۔  اسکا دن زمین سے نصف گھنٹہ بڑا اور اس کا سال 687 دنوں کا ہے۔


کیوریاسٹی مشین کی مبنی معلومات کی روشنی میں اس صدی کے آخر تک انسانوں کے لئے مریخ پر پہنچنے       اور آمد و رفت کے آثار نظر آتے ہیں۔  



160