پرچہ حصہ اول

Posted on at



ویسے پرچے کے اصطلاحی معنی تو کاغز کا بڑا ٹکرا ہے لیکن ہمارے ہاں سب سے مشہور پرچہ وہ ہے جس سے سارے اہل علم واقف ہیں۔  یہ امتحانی پرجہ ہر سال ہر سکول پر نازل ہوتا ہے۔ چند سولات کے جوابات دینے پڑتے ہیں پھر کھوٹے کھرے کی جانچ ہو جاتی ہے۔


شروعوات کے پرچہ کی اتنی اہمیت نہیں ہوتی لیکن آگے چل کر یہ ایک خاص اہمیت حاصل کر لیتا ہے۔ جس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سالانہ امتحان سے پہلے اس کو بطور حفاظت بنک میں رکھا جاتا ہے۔ تا کہ یہ نظر بد سے محفوظ رہے۔



جب پرچہ امیدواروں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ تو پرچہ پڑھنے سےپہلے کچھ لوگ منتر وغیرہ پڑھتے ہیں۔تا کہ اس میں وہی سوال ہوں جس کا انہوں نے رٹا لگایا ہے۔ بعض کو جتنی قرآنی سورتیں یاد ہوتی ہیں دل ہی دل میں اس کا ورد کرتے ہیں۔


پرچہ پر نگاہ پڑتے ہی چودہ طبق دھندلا جاتے ہیں۔ نبض ڈوبنے لگتی ہے اور آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے لگتا ہے۔ منہ میں پانی خشک ہو جاتا ہے اور سانس تیز چلتی ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک ایک کر کے طبق روشن ہونے لگتے ہیں اور طلباء اپنی اپنی صوابدید کے مطابق پرچہ حل کرنے لگتے ہیں۔



جب پرچوں کا سیزن شروع ہوتا ہے تو اس کے متعلق مختلف قسم کی افوائیں گشت کرتی ہے۔ تو افواہوں کی گردش کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ کہ فلاں مضمون کا پرچہ آوٹ ہو گیا۔ یہ پرچہ اس طرح آوٹ ہوتا ہے جیسے کرکٹ کا بلے باز۔ آوٹ ہونے کے پرچہ بلےباز فیلڈ سے باہر آ جاتا ہے اسی طرح پرچہ فیلڈ سے باہر آجاتا ہے اور جو اسے کیچ کر لے اُس کے مزے ہو جاتے ہیں۔ اور وہ میں آف دی میچ قرار پاتا ہے۔ پرچے کو آوٹ کرنے والی ٹیم بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اس میں فاسٹ باولر، سپن باولر اور وکٹ کیپر اور فیلڈر سب موجود ہوتے ہیں۔ لیکن ان وزیبل ہوتےہیں۔



بعض پرچے آوٹ نہیں ہوتے بلکہ زیادہ تر لوگوں کو آوٹ کر دیتے ہیں۔ ان میں لوگ پرچے کی سوئنگ گیندوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ ایسی صورت میں وہ پرچے کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آوٹ آف کورس ہے۔ حلانکہ وہ خود گیند کی لائن سے آوٹ ہوتے ہیں۔ اور اُسے کھیل نہیں سکتے۔  پرچوں کا آوٹ ہونا اور آوٹ آف کورس ہونا موجودہ ترقی یافتہ دور میں ہی ممکن ہواہے۔



160