زبان کی حفاظت

Posted on at


اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازہ ہے۔ اور زبان بھی اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔     جس کی جنبش  سے انسان کے درجات عرش تک بلند ہو جاتے ہیں اور اسے باوقار بنا دیتی ہے۔ زبان کا درجہ عقل کے بعد ہے ، زبان عقل و خیال میں جو آتا ہے اسے الفاظ و عبارت کی صورت ظاہر کرتی ہے۔  زبان کا درست استعمال انسان کو دنیا میں باعزت مقام دلاتی ہے اور آخرت میں فلاح کا ذریعہ بنتی ہے۔  زبان ہی سے انسان ایمان کا اقرار کرتا ہے اور زبان ہی سے اللہ کا ذکر کرتا ہے۔ جو سرا سر اطمینان قلب اور اخروی نجات ہے۔



اس کے برعکس دوسری طرف انسان اللہ کی نافرمانیاں بھی زبان سے سرزد کرتا ہے۔  اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔ وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو وہ بڑی مراد کو پہنچا۔


ہمیں اختلافات کے وقت سب سے اچھی بات کہنی چاہئے کیونکہ ایسے وقت شیطان بھی اختلافات ، اور لڑائی جھگڑے کی چنگاری کو پوری طاقت سے ہوا دینے کی کوشش کرتا ہے۔ اور سخت کلامی ہی فساد اور اختلاف پیدا کرتا ہے۔


انسان کی زبان سے نکلی ہوئی خیر اور بھلائی  کی بات کی برکت اور قدروقیمت سے معاشرے میں امن اور باہمی خیرسگالی کو تقویت ملتی ہے۔  


حضرت عقبہ رضی اللہ فرماتے ہیں۔


"کہ میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ نجات کی کیا صورت ہے؟


آپﷺ نے فرمایا! اپنی زبان پر قابو رکھو اور اپنے گھر میں رہو اور اپنی غلطیوں پر روتے رہو۔"


زبان کے باعث سرزد ہونے والے گناہوں میں اکثر کبیرہ گناہ ہیں۔  ان میں سے ایک جھوٹ ہے۔  جے نفاق کی علامت قرار دیا گیا ہے۔


سچ بولنا، نیکی کی راہ بتاتا ہے اور نیکی جنت میں پہنچا دیتی ہے۔


جھوٹ بولنا نافرمانی کی راہ بتاتا ہے اور نافرمانی دوزخ میں لے جاتی ہے۔



 


زبان کی وجہ سے ادا کیا جانے والا ایک اور کبیرہ گناہ غیبت ہے۔


یہ برائی ہمارے معاشرے میں، ہر مجلس میں رچی بسی ہوئی ہے۔  حالانکہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔  غیبت کا گناہ اس وقت تک نہیں معاف ہو سکتا جب تک وہ شخص معاف نہ کر دے۔جسکی غیبت کی گئی ہو۔



 


زبان سے سرزد ہونے والا ایک اور کبیرہ گناہ چغلخوری ہے۔  کسی کی ایسی بات دوسروں تک پہنچانا جو اس شخص کی طرف سے اس دوسرے آدمی کو بدگمان کرنے ناراض کر کے باہمی تعلقات کو خراب کر دیں۔


رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "چغلخور جنت میں نہیں جائے گا۔ "


زبان کی حفاظت کا بہترین ذریعہ خاموشی ہے۔  نبی کریم ﷺ اکثر خاموش رہتے اور بلاضرورت گفتگو نہ فرماتے تھے۔


ایک اور حدیث مبارکہ میں آپﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ بھلائی کی بات کہے یا خاموش رہے۔



 


ایک فلسفی کا قول ہے جو اپنی زبان قابو میں رکھتا ہے اللہ اس کے عیوب چھپا لیتا ہے۔


بے شک زبان کا صیحیح استعمال ہی ہمارے معاشرے کو امن و آتشی کا گہوارہ بنا سکتی ہے اور بے شمار معاشرتی برائیوں سے بچا سکتی ہے۔



160