آبادی

Posted on at


عیسوی سال کی ابتدا کے وقت دنیا کی کل آبادی30کروڈ تھی جو 1999میں ہو گئی اس وقت دنیا کی آبادی میں 17۔1فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے جو بہت زیادہ ہے اندازہ ہے کہ 2011 سے 2015کے درمیان تک دنیا کی آبادی 7بلین ہو جائے گی آبادی میں اضافے کے ساتھ معاشرتی مسائل میں بھی اضافہ ہو گا لوگوں میں بے روزگاری بڑھے گی جو بہت سے مسائل کا باعث ہے لوگوں میں لوٹ مار عام ہو جائے گی چوری ڈکیتی جیسے جرائم میں اضافہ ہو گا آبادی میں بڑھنے کی شرح دنیا کے مختلیف ممالک میں مختلیف ہو گی کم ترقی ممالک میں یہ شرح زیادہ اور زیادہ ترقی ممالک میں یہ شرح کم ہے۔

پوری دنیا میں پھیلی ہوئی آبادی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ انسان کی زندگی ساکن نہیں متحرک ہے مختلیف وجوہات کی بناء یہ انسان شروع ہی سے اپنے علاقے سے نکل کر دوسرے علاقوں میں آباد ہو رہا ہے آبادی بڑھنے کی وجہ سے رہائش کا مسئلہ سب سے زیادہ ہے لوگوں نے کھیتی باڑی چھوڑ کر زمینوں پر گھر یا پلازے بنا لیے ہیں جس کی وجہ سے زراعت پر بہتر اثر پڑا ہے سبزیاں مہنگی ہو گئی ہیں کسان بے روزگار ہو گئے ہیں دنیا کی آبادی میں ہر سال تقریباً80ملین افراد کا اضافہ ہو رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ ہر ماہ میں تقریناً6۔6ملین ہر روز تقریباً220000اور ہر گھنٹے میں تقریباً9170افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔

ذیادہ افراد کی وجہ غریب اپنی اولاد کو آچھی طرح پال نہیں سکتا ان کے تعلیمی اخراجات پورے نہیں کر سکتا اور بہت سی ایسی خواہشیں جو ان کے بچوں کی آنکھوں سے جھلکتی ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے وہ چوری کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں بڑھتی ہوئی آبادی کے اس مسئلے پر غور کرنا چاہیے اور کسی حد تک کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ ہم آچھے مزہب اور تعلیم یافتہ معاشرے کو جنم دے سکیں۔



About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160