بہترین معلم

Posted on at


دنیا میں سب سے پہلے انسان حضرت آدم علیہ اسلام تھے جن کی تعلیم کے کے لئے خود ذات خداوندی نے معلم کے فرائض سرانجام دیئے ۔

آیات کریمہ کا ترجمہ ہے۔

اور اُس (اللہ تعالیٰ) نے آدم کو تمام اسماء کی تعلیم دی۔

مختلف ادوار انسانیت اور تہذیبوں  سے ثابت ہے کہ ہر زمانے میں علم اور معلم لازم و ملزوم تھے۔ یونان ، فارس کی عظیم مملکتوں نے اس وقت ریاضی اور سائنس میں کافی مہارت حاصل کر لی تھی۔ سقراط ، بقراط، ارسطو جیسے عظیم معلم وغیرہ انہی زمانوں کے تھے اور ان زمانوں کے لوگوں کو علمی شعور دے کر ان قوموں کو فن و حرفت میں بلند مقام  دیا۔

ہماری دین اسلام میں بھی صرف تعلیم پر ہی زور نہیں دیا گیا بلکہ علم ، معلم اور علماء کو بھی ایک خاص مقام اور رتبہ دیا۔ جو دنیا میں کسی اور مزہب اورکسی نظام نے اہل عملم کو وہ فضلیت اور مرتبہ نہیں دیا۔ کیونکہ علم کی وجہ سے ایک ناچیز اور خاکی مخلوق کے آگے فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا اور اسے اشرف المخلوقات کا رتبہ دے دیا گیا۔

اللہ تعالیٰ نے بطور معلم اسانیت کی ہدایت و رہمنائی کے لئے تمام انبیاء کرام کو تعلیم دی۔ اور تمام انبیاءکرام معلم انسانیت بن کر دنیا میں آئے۔ اور انسانوں کو علوم و فنون کی تعلیم سے آراستہ کیا۔ اور آخر الزما سیدنا محمدﷺ  نے اپنا تعارف تو معلم کی حثیت سے کرایا۔  آپﷺ کا پسندیدہ منصب بھی معلم تھا۔  آپﷺ کا فرمان ہے

علماء کی روشنائی شہیدوں کے خون سے افضل ہے۔

تعلیم و تعلم کا ذکر بارہا قرآن مجید میں آیا ہے۔ اس طرح تعلیم کی ضرورت و اہمیت پر متعدد احادیث بھی وارد ہوئی ہیں۔ اور اس کے لئے خصوصی اہتیمام کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

معاشرے میں استاد یا معلم ایک اہیم کردار ادا کرتا ہے۔ جو معاشرے کے افراد کی علم کی روشنی سے خوب آبیاری کرتا ہے اور انہیں زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرتا ہے۔ جو قوم کی ترقی میں قلیدی ستون ہے کیونکہ معاشرے کے اصلاح کا واحد راستہ تعلیم ہی ہے۔ اور معلم کا کردار معاشرے کی اصلاح و استحکام میں  سب سے افضل ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے وہ اپنی علمی اور فنی صلاحیتوں کی بنا پر عمل تعلیم کو موثر بناتا ہے۔ اور ایک معلم کی زندگی کا مشن اپنے اگلوں کے علم کو بعد والوں تک پہنچانا ہے جو تہذیب و عقائد و افکار اور عادات و خصائل ہمیں اپنے اسلاف سے ملا ہے  اسکو آنے ولی نسلوں تک پہنچانا ہے۔ صالح اعمال کی طرف افراد کو رغب کر کے معاشرتی اصلاح کرتاہے۔

موجودہ دور میں یہ ضروری ہے کہ استاد اپنے مقام و منصب سے واقف ہو۔  بحثییت معلم پابندی وقت ، عفودرگزر، مشاروت تقوی علم جیسی اعلی صفات اپنے اندر پیدا کرے۔ سب سے بڑکر معلم علم و عمل میں ہم آہنگ ہو۔ اور اس کا کردار و بے داغ زندگی کا ماضی اور بے لوث جذبہ معاشرے میں بہترین نمونہ و مثال ہو۔ سب سے اہم بات یہ کہ اس کی ترجیح تدریس برائے معاش کی بجائے تدریس برائے انسانی فلاح و آخرت ہو۔

 



160