مسجد ضرار حصّہ دوئم

Posted on at


                                                          

 

ابو عامر مدینہ میں اپنی اس قدر نہ قدری دیکھ کر اور اسلام کی روشنی سے تیزی کے ساتھ سب لوگوں کو منور دیکھ کر وہ حضور پاک  صل الله علیہ وسلم کا بدترین دشمن بن گیا اور پھر جنگ حنین تک جتنی بھی جنگوں میں مومنوں اور کافروں کا ٹاکرا ہوا ، اس نے ہر دفعہ کفر کا ساتھ دیا اور ہمیشہ انکا فائدہ تلاش کرتا رہا اور ان کا سرغنہ بنتا گیا

 

ابو عامر کے قیصر روم کے ساتھ کافی دوستانہ تعلقات تھے . وہ یہ سوچ کر شام کی طرف کو گیا تاکہ وہ قیصر کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا سکے اور ان پر حملہ کرنے ک لئے اسے اکسا بھی سکے . اس کے اس خطرناک ارادے کی وجہ سے تبوک کا معرکہ پیش آیا

 

ابو عامر نے شام سے منافقین کو خط لکھا جس میں اس نے کہا اپنے ساتھیوں سے کہ وہ ایک مکان ، مسجد کے نام سے تعمیر کریں تاکہ وہاں مل بیٹھ کر تنہائی میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف گہری سازشیں ترتیب میں لا سکیں جس سے وہ مومنوں کی مضبوط صفوں میں انتشار پھیلا سکیں اور قیصر روم ان پر آسانی سے غلبہ حاصل کر سکے

 

اور قیصر روم کے مدینہ میں کامیابی اور فتحیابی کے ساتھ داخل ہونے پر وہ سکون کے ساتھ  دوبارہ مدینہ میں قیام کر سکے . قبا کی بستی میں رحمت دو عالم صل الله علیہ وسلم نے ایک مسجد تعمیر فرمائی تھی ، منافقین مدینہ نے اس کے قریب ہی ایک اور مسجد تعمیر کروا دی جس کی ہدایت ان کو ابو عامر نے خط میں کی تھی

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160