ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد ، مسائل کی آمجگاہ

Posted on at



 


یوں تو ہمارے تقرییاً سارے ہی حکومتی سول ہسپتال خستہ حالی ، بدانتظامی کا شکار رہتے ہیں، کیونکہ ان اسپتالوں کے طعینات انتظامی امور کو سنبھالنے والے افسران اور ان کے ساتھ دیگر متعلقہ عملہ بدعنوانی کو ہی اپنا طرہ امتیاز بنا لیتے ہیں اورحکومتی فنڈز کا صیحیح طریقے سے خرچ کرنے کے بجائے یہ اپنی پانچوں انگلیاں گھی میں ڈالی رکھتے ہیں۔ غریب عوام کو علاج معالجہ کی بہترسہولیات دینے کی بجائے یہ مسیحا   اپنے پرائیویٹ کلینک چلائے پر زور دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ انہی کلینک کے اندر اپنے میڈیکل سٹور کھولے ہوتے ہیں۔  دور حاضر میں موجودہ حکومت نے سول ہسپتالوں کی چیکنگ اور سٹاف پر سختی رکھی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود یہ بدعنوان افسران اپنا الو سیدھا نہیں کرتے۔ البتہ صفائی کا انتظام پہلے سے بہتر لگتا ہے۔



کچھ سال پہلے ایوب میڈیکل انیڈ ٹیچنگ ہسپتال میں زائد المیعاد ادویات تلف کی جو مریضوں کو دیئے بغیر سٹوروں میں محفوظ رکھی گئی تھیں۔ ان ادویات کی مالیت کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔ بجائے ضرورت مند غریب مریضوں کو دینے کے ان بے حس اور بدعنوان ، نااہل اور ظالم  افسران اور عملے نے ادویات کو تلف کرنے کے بہانے ، ملی بھگت سے مارکیٹوں میں فروخت کیا اور برائے نام  رسمی دیکھاوہ کر کے ادویات کو تلف کروایا۔



اسی پرانی چال ڈھنگ پر چلتے ہوئے ایک بار پھر فروری 2014 میں زائدالمیعاد ادویات جن کی مالیت کروڑوں روپے بنتی تھی تلف کی گئی جو حکومت نے غریب غرباء مسکین کے مفت علاج کے لئے ان سرکاری ہسپتالوں کو مہیا کی تھیں۔  ایوب میڈیکل ہسپتال میں ہر وقت دور افتادہ علاقوں سے آئے ہوئے سیکڑوں غریب مریضوں کا تانا بانا لگا رہتا ہے اور بیشتر کو ادویات قیمتناً پرائیویٹ سٹوروں سے لینی پڑتی ہیں۔ ان غریب مریضوں کا ایک اور المیہ یہ ہوتا ہے کہ ان ہسپتالوں میں ڈاکٹر حضرات میڈیکل ریپ سے ماہوار کمیشن لیتے ہیں اور ان غریب مریضوں کو وہی ادویات ریفر کی جاتی ہیں اور یقیناً مہنگی بھی ہوتی ہیں۔  ایوب میڈیکل ہسپتال میں مافیہ لوٹ مار میں مصروف ہے اور کرپشن کے خاتمہ کی دعویدار حکومت بھی ان کے سامنے لاچار دیکھائی دیتی ہے۔ گوداموں میں کروڑوں روپے مالیت کی ادویات پڑی پڑی زائد المیاد ہو جاتی ہیں اور غریب مریض مہنگی ادویات لینے سے قاصر نظر آتا ہے اور بدعنوان ذمہ دران اپنی پرانی روش پر چلتے ہوئے جواب طلبی اور احتساب سے مبرا  دھندداتے پھرتے ہیں ۔



ہسپتالوں میں انتظامی مشینری کا ہونا تو ضروری ہے لیکن کرپٹ مافیہ کا خاتمہ بھی ضرروی ہے ۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب ان کا سخت احتساب کر کے یا تو انہیں ملازمتوں سے معطل کر دے یا دور افتادہ جہگوں پر ٹرانسفر کر دیا جائے۔



160